امان اللہ یاسین زئی گورنر بلوچستان مقرر

امان اللہ یاسین زئی گورنر بلوچستان مقرر

اسلام آباد:بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس امان اللہ یاسین زئی کو گورنر بلوچستان مقرر کردیا گیا۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امان اللہ یاسین زئی کو وزیر اعظم کی تجویز پر گورنر مقرر کیا۔

تفصیلات کے مطابق امان اللہ یاسین زئی 2005 سے 2009 تک بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں جبکہ وہ صوبے کے قائم مقام گورنر کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔وہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے دور میں ملک میں لگائی جانے والی ایمرجنسی میں پی سی او کے جج کے طور پر حلف اٹھانے والوں میں شامل تھے۔تاہم پی سی او کے تحت حلف اٹھانے پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان کا معاملہ سپریم جوڈیشنل کونسل کو بھجوایا تھا، جس کے بعد وہ بلوچستان کے چیف جسٹس کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

امان اللہ یاسین زائی 7 مئی 1954 کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے انٹر، بی اے اور ایم اے کی تعلیم ایف سی کالج لاہور سے حاصل کی۔بعد ازاں 1981 میں انہوں نے قانون کی پریکٹس کا آغاز کیا اور 1997 میں بلوچستان ہائیکورٹ میں جج مقرر ہوئے تھے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 25 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی کو بطور گورنر بلوچستان نامزدگی کی خبر جاری کی گئی تھی۔تاہم ایک ہی روز بعد وفاقی حکومت نے ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی کی بحیثیت گورنر بلوچستان نامزدگی کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔

وزیراعظم ہاوس کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان گورنر کی تعیناتی کے حوالے سے میڈیا پر نشر ہونے والی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں۔حکومت کی جانب سے اس نامزدگی کی تردید محمد خان جوگیزئی پر قومی احتساب بیورو(نیب)کی انکوائری سامنے آنے کے بعد کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی میڈیکل کے شعبے میں بطور چائلڈ اسپیشلسٹ 32 سالہ تجربہ رکھتے ہیں اور بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی)کوئٹہ میں ڈھائی سال بحیثیت رجسٹرار فرائض انجام دیے ہیں۔تاہم قومی احتساب بیورو نے 2015 میں کوئٹہ کڈنی سینٹر کے اس وقت کے سربراہ ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی کے خلاف انکوائری شروع کی تھی۔

نیب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر امیر جوگیزئی نے مبینہ طور پر طبی آلات کی خریداری اور کڈنی سینٹر کے فنڈز کے اجرا میں بد عنوانی میں ملوث ہیں جس سے قومی خزانے کو 6 کروڑ 10 لاکھ کا نقصان ہوا-