روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے پردہ اٹھانے والے 2 صحافیوں کو 7 سال قید

 روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے پردہ اٹھانے والے 2 صحافیوں کو 7 سال قید
کیپشن: صحافیوں کے خلاف ملکی خفیہ رازوں کی خلاف ورزی کے قانون کے تحت فیصلہ سنایا گیا۔۔۔۔۔فوٹو/ بشکریہ سی این این

یانگون: میانمار کی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھانے والے غیرملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے دو صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا سنا دی۔

عدالت نے غیر ملکی صحافیوں کے خلاف ملکی خفیہ رازوں کی خلاف ورزی کے قانون کے تحت فیصلہ سنایا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 32 سالہ والون اور 28 سالہ کیئو سو او کو 12 دسمبر 2017 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ دونوں صحافی میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر تحقیقاتی رپورٹ پر کام کر رہے تھے۔

سزا سننے کے بعد رپورٹر وا لون نے کہا 'مجھے کوئی خوف نہیں، میں نے کچھ غلط نہیں کیا، میں انصاف، جمہوریت اور آزادی پر یقین رکھتا ہوں۔'

اس حوالے سے میانمار حکومت کے ترجمان زاؤ طے نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی عدالتیں خودمختار ہیں اور یہ کیس قانون کے مطابق چلایا گیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے میانمار کی عدالت کے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے دونوں صحافیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے ایڈیٹر اِن چیف اسٹیفن ایڈلر کا کہنا ہے کہ آج دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے افسوس ناک ترین دن ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹس نے بھی اس فیصلے کو آزادی صحافت کے لیے بدترین دھچکا قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2017 کے اختتام پر میانمار کی مسلح افواج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا جس کے دوران عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اس کریک ڈاؤن کے دوران 7 لاکھ افراد کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔