مینار پاکستان واقعہ، 98 ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کا حکم

مینار پاکستان واقعہ، 98 ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کا حکم
کیپشن: مینار پاکستان واقعہ، 98 ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کا حکم
سورس: فائل فوٹو

لاہور: مینار پاکستان واقعہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے شناخت نہ ہونے والے 98 ملزمان کا نام کیس سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ نے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر سے بد تمیزی کیس پر سماعت کی، عدالت کے روبرو 98 زیر حراست افراد کو پیش کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کو گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا،104 افراد کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوایا گیا تھا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کو کس بنیاد پر گرفتار کیا گیا،ملزمان کو جیل بھجوانے سے پہلے کون سے ثبوت لیے گٸے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 98 ملزمان کی شناخت پریڈ کے دوران شناخت نہیں ہو سکی، متاثرہ خاتون نے صرف چھ افراد کو شناخت کیا تھا، حراست میں لیے گئے ان افراد کو جیل میں رکھنے کا جواز نہیں ہے،عدالت رہا کرنے کا حکم دے۔

عدالت نے حراست میں لیے گئے 98 افراد کو مقدمہ سے ڈسچارج اور رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز مینار پاکستان میں بدسلوکی کا نشانہ بننے والی ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اکرم کی شناخت پریڈ کی عدالت نے رپورٹ جاری کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق خاتون نے 104 ملزمان میں سے 6 ملزم شناخت کیے۔ عائشہ اکرم نے شہر یار، مہران، عابد ، ارسلان، ساجد اور افتخار کو شناخت کیا۔ خاتون نے 3 گواہوں بلال، ریمبو اور صدام کی موجودگی میں شناخت کی۔ خاتون نے چار ملزمان کو غلط شناخت کیا۔ چاروں ملزمان جیل میں 6 ماہ سے مختلف مقدمات میں قید تھے۔

خاتون کے مطابق افتخار نے میرے کپڑے پھاڑے اور ہاتھوں میں اٹھایا۔ عائشہ کے مطابق ارسلان پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا۔ شہر یار نے دھکے دیکر جنگلا کے ساتھ مارا اور مہران نے زد دو کوب کیا۔

خاتون کے مطابق عابد نے سیلفیاں لیں اور غلط حرکات کیں۔ ملزم ساجد نے لڑکوں کو میری طرف اکسایا۔