سعودی عرب کو بڑا علاقہ مل گیا

سعودی عرب کو بڑا علاقہ مل گیا

قاہرہ: سعودی عرب اور مصر کئی مہینوں پرمحیط تعلقات کی تلخی کے بعد ایک بار پھر مصالحت کی طرف بڑھنے لگے ہیں اور ایسے میں مصر کی اعلیٰ عدالت کی طرف سے سعودی عرب کو ایک بڑی خوشخبری سنا دی گئی ہے جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید خوشگوار ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصری حکومت نے 2016ءمیں بحیرہ احمر میں واقع دو جزائر ’تیران‘ اور ’صنافیر‘ سعودی عرب کو دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ایک زیریں عدالت نے حکومت کو اس فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔ اب اعلیٰ عدالت نے مصری حکومت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے زیریں عدالت کا فیصلہ کالعدم قرا ردے دیا ہے اور یہ جزیرے سعودی عرب کے حوالے کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دینے کی منظوری دے دی ہے۔

مصر نے اپریل 2016ءمیں سعودی عرب کے ساتھ ایک سرحدی سمجھوتے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بحیرہ احمر میں واقع یہ جزیرے سعودی عرب کے حوالے کیے جانے تھے۔ مصری حکومت کا موقف تھا کہ یہ جزائر تاریخی طور پر سعودی عرب ہی کی ملکیت ہیں جو 1950ءکے عشرے میں مصر کے کنٹرول میں آ گئے تھے۔

اس سمجھوتے کے بعد مصر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے اور صدر السیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ناقدین نے ان پر الزام لگایا کہ وہ دراصل سعودی عرب سے مالی امداد لے کر یہ جزیرے اسے فروخت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ مصری حکومت نے تیران اور صنافیر کے سمجھوتے کا بل حتمی منظوری کے لیے اسمبلی میں پیش کر رکھا ہے جس پر ایوان میں بحث ہونا ابھی باقی ہے۔