پاکستانیوں کشمیر پھر جل رہا ہے

پاکستانیوں کشمیر پھر جل رہا ہے

بھارتی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیرمیں آمد کا راستہ مزید سہل کرنے کیلئے گزشتہ روز ایک بیان داغا کہ پاکستان سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کشمیر میں نوجوانوں کو مشتعل کررہا ہے۔لیکن شائد وہ یہ بھول گئے کہ حکومت پاکستان تو خود آج کل پاکستان میں سوشل میڈیا کی ستائی ہوئی ہے اور سماجی ویب سائٹس کو بند کرنے پر غور کررہی ہے تو ایسے میں بھلا وہ نوجوانوں کو کشمیر ایشوپر کیسے ابھار سکتی ہے۔ حالانکہ یہ موجودہ حکومت کا فرضِ تھا کہ وہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستانی عوام میں شعور اجاگر کرتی۔پاکستانی اپنی مدد آپ کے تحت جتنا ممکن ہو سکتا ہے کشمیریوں کے ساتھ اپنے خون کا حق ادا کررہے ہیں۔جسے جو راستہ دکھائی دیتا ہے وہ اپنا غصہ نکال رہا ہے۔

آپ ایک نائی کی دکان میں جاکر بیٹھ جائیں،پبلک بس میں سفر کرلیں، فیس بک اوپن کریں یا ٹوئٹر پر ٹرینڈ دیکھ لیں کہیں نا کہیں کشمیر پر بات ضرور ہورہی ہوگی۔ عوام بھارت پر غصہ نکال رہے ہونگے اور موجودہ حکومت کو کوس رہے ہونگے۔
پاکستانیوں کا کشمیریوں سے رشتہ بہت مضبوط ہے اس میں کوئی شک بھی نہیں۔ لیکن مجھے ان سے ایک اختلاف ہے۔سارا دن کشمیرایشو پر لمبے لمبے بھاشن دینے اور سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنانے کے بعد یہی لوگ شام کو گھر جاکر بھارتی ڈرامے، گانے اور فلمیں بھی دیکھتے ہیں۔آپ ابھی گوگل پر صرف انڈیا لکھیں آگے وہ خودبخود فقرہ مکمل کر دے گا. انڈین موویز اور سانگس آپکو ٹاپ پر لکھے نظرآئیں گے۔اس کے برعکس گوگل پراکیلا کشمیر لکھیں تو اگلا لفظ " ڈے" خود بخود واضح ہو جاتا ہے۔ گوگل کے مطابق بھی پاکستانی صرف "کشمیر ڈے" بنانے تک محدود ہیں اس سے آگے وہ کشمیر کے بارے انٹرنیٹ پر کچھ اور سرچ نہیں کرتے۔
مجھے بس اپنے لوگوں سے یہی اختلاف ہے کہ ہم لوگ روائتی ہوتے جارہے ہیں۔مخصوص دن مناتے ہیں اور بھول جاتے ہیں بس اس سے زیادہ کچھ نہیں کرتے۔اور ایک کشمیری ہیں جو پاکستان پر شہید ہورہے ہیں لیکن اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹھنے کو تیار نہیں۔سوشل میڈیا پر ہی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک شہیدکشمیری کی تازہ تازہ قبر ہے اور قبر کے سرہانے پاکستان کا فلک شگاف جھنڈا جھوم رہا ہے۔یہی تو سچی محبت ہے۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں میں نئی تحریک بیدار ہوئی ہے۔برہان وانی نام اب ایک برانڈ بن چکا ہے۔ بھارت کے خلاف پڑھے لکھے کشمیری نوجوان نہ صرف سڑکوں پر ہیں بلکہ بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کو دکھانے کیلئے سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہوچکے ہیں۔یہ میرے انہی کشمیری بھائیوں کی برکت ہے کہ پاکستانی نوجوان بھی سوشل میڈیا پر کشمیر کا دکھ محسوس کررہے ہیں اور روز ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوتا ہے۔بھارت بھی چالاک لومڑی ہے۔مستقبل کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے وہ بھی پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں کو چن چن کر اور گھروں سے نکال کر شہید کررہا ہے۔

سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے کشمیری پاکستانی نوجوانوں کو اپنا گواہ بھی بناتے جارہے ہیں۔

ایک بار ٹوئٹر اور فیس بک پر کشمیریوں کا موقف تو سنیں، ان سے بات کریں،انکی روزانہ تازہ تصاویر تو دیکھیں۔آپ کو انکا حوصلہ بلند ہی نظرآئے گا،آپ انہیں افسردہ اور ہارے ہوئے کبھی نہیں پائیں گے۔ نوجوانوں کے ساتھ خواتین اور بچے بھی نظرآئیں گے۔ وہ مائیں بھی جنہوں نے اپنے 3،3 لال، جگر گوشے صرف اپنی پاک دھرتی سے بھارتی درندوں کو صاف کرنے کیلئے قربان کر دیئے۔
ایک بار ان کا دکھ محسوس ضرور کریں۔ اور خود کو انکی جگہ رکھ کو سوچیں۔اور کچھ نہیں تو کم از کم اپنے قول پر قائم رہتے ہوئے بھارتی فلموں، گانوں، ڈراموں اور بھارتی اداکاروں کو فالو کرنا ہی چھوڑ دیں۔گزشتہ روز ورلڈ کالمسٹ کلب کے زیر اہتمام شہ رگ پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حافظ عبدالرحمٰن مکی نے آزاد میڈیا سے درخوست کی کہ حب الوطنی کا تقاضہ ہے بھارتی فلموں،اداکاروں کی خبریں نہ لگائی جائیں۔ میرے خیال میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھارتی اداکاروں کی خبروں کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔مجھے یاد ہے روزنامہ نئی بات اور نیو ٹی وی نے بڑے عرصے تک بھارتی فلم انڈسٹری کی خبروں کا بائیکاٹ کئے رکھا۔میرے خیال میں اب باتوں، مباحثوں اور تقریوں سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا۔پاکستانیوں کشمیر پھر جل رہا ہے۔

مصنف کے بارے میں

شہبازسعیدآسی نیوٹی وی کےویب اور بلاگ ایڈیٹر ہیں،روزنامہ نئی بات میں کالم بھی لکھتے ہیں