پی ڈی ایم کا پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ

 پی ڈی ایم کا پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ
کیپشن:  پی ڈی ایم کا پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ
سورس: file

اسلام آباد:  اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔  پی ڈی ایم کی 8 جماعتیں ایک طرف اور دو جماعتیں ایک طرف ہیں۔ پی ڈی ایم نے اے این پی اور پی پی پی کو شوکاز نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

                                      

نیو نیوز کے مطابق سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی طرف سے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان خلیج مزید بڑھ گئی ہے۔ 

                                              

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کے درمیان باضابطہ مشاورت ہوئی ہے۔  مشاورت کے بعد پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

پی ڈی ایم کی سینٹ میں موجود پانچ جماعتوں کی پیپلز پارٹی اور اے ین پی کے خلاف درخواست بھی پی ڈی ایم قیادت کو موصول ہوگئی ہے۔ دونوں جماعتوں کو پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عملدر آمد نہ کرنے پر شوکاز نوٹس بھیجا جائے گا۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ کا امیدوار پیپلز پارٹی کا ہوگا۔ ڈپٹی چیئرمین جمیعت علمائے اسلام سے لیا جائے گا جبکہ اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن کا ہوگا۔

یوسف رضا گیلانی کی شکست کے بعد پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے فیصلوں سے روگردانی کرتے ہوئے حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت سے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنوالیا۔ اے این پی نے بھی یوسف رضا گیلانی کی حمایت کی۔

دوسری طرف پیپلزپارٹی نے استعفوں پر غور کے لیے اپنی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے۔ اس پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اجلاس ملتوی کرکے پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے ۔