ہماری ممنوعہ فنڈنگ سامنے کیوں لائے؟ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج ،مستعفی ہونے کا مطالبہ

ہماری ممنوعہ فنڈنگ سامنے کیوں لائے؟ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج ،مستعفی ہونے کا مطالبہ
سورس: Twitter

اسلام آباد : ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف نے اسلام اباد میں الیکشن کمیشن کے باہراحتجاج کیا ۔سخت سیکورٹی انتظامات کے  باوجود مرکزی رہنماؤں اور انصاف لائیرز فورم کے وکلا کے ساتھ  چند عام کارکن بھی الیکشن کمیشن کے باہر پہنچ گئے۔ نمائندے کو پیش کی جانے والی یادداشت میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ اسد عمر بولے الیکشن کمیشن غلط فیصلے کر رہا ہے جسے عدالتیں مسترد کرچکی ہیں۔ 

نیو نیوز کے مطابق اسد عمر،عمر ایوب ،فواد چودھری ،اعظم سواتی ،بابر اعوان اور دیگر ارکان پارلیمنٹ ،پارٹی سے تعلق رکھنے والے وکلا اور چند کارکن الیکشن کمیشن آفس اسلام آباد کے باہر پہنچے اور انہوں نے  ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کیخلاف احتجاج کیا۔

اس موقع  پرپاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نمائندے کو یادداشت پیش کی گئی جس میں  چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔یادداشت کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کا تعصب ان کے فیصلوں اور پالیسیوں سے سامنے آتا ہے۔

صوبائی اور وفاقی ایوانوں میں نشستوں کے اعتبار سے پی ٹی آئی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان طویل عرصے سے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔2 اگست 2022 کو ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے کا فیصلہ آئین اور قانون سے مکمل انحراف ہے۔

 الیکشن کمیشن کے تعصب اور آئین سے روگردانی کی فہرست طویل ہے۔  تحریک انصاف کے خلاف انتقام سے بھرپور کارروائی اور حقائق کو یکسر نظر انداز کرنے کی کوشش ہے ۔خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی قراردادوں کی شکل میں عدم اطمینان ظاہر کر چکی ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے موجودہ اراکین بلاتاخیر اپنی نشستوں سے مستعفی ہوں۔  الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل کے ذریعے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کا موقع دیں۔

اسدعمر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت الیکشن کمیشن ریاستی ادارے کے طور پر کام نہیں کر رہا۔ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کا ذیلی ادارہ بن گیا ہے ۔ دو اسمبلیاں الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کرچکی  ہیں ۔ الیکشن کمیشن ایک سیاسی حریف بن گیا ہے اور بے بنیاد فیصلے کررہا ہے ۔ان کے تمام فیصلوں کو کورٹ مسترد کرچکی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں