کسی قسم کے دہشت گرد پاکستان میں نہیں رہیں گے، سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری

کسی قسم کے دہشت گرد پاکستان میں نہیں رہیں گے، سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری

اسلام آباد: سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ کسی قسم کے دہشت گرد پاکستان میں نہیں رہیں گے، اچھے برے طالبان کی تمیز ختم ہوچکی ہے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا،پاک بھارت مذاکرات کا آغاز ہندوستان ہی کرے گا۔

 سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرزمین بھارت سمیت کسی بھی ملک کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی اور نہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کی جائے گی۔ افغانستان مین قیام امن کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے، پاکستان نے کئی دہائیوں سے افغانستان کو تجارت کیلئے بندرگاہ تک رسائی کی اجازت دی ہوئی ہے، جس کے تحت اربوں ڈالر کی تجارت ہورہی ہے، یہ پاکستان اپنا فرض سمجھتا ہے ،پاکستان کی جانب سے اس اقدام میں مزید بہتری لائی گئی۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کے بہت سے ممالک کو اس بات کی سمجھ آئی ہے کہ پاکستان افغانستان کے حوالے سے بہت کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افغانستان کی خواہش ہے کہ افغانستان کے مفاہمتی عمل میں پاکستان اپنے کردار ادا کرے، پاکستان نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو واضح پیغام دیا ہے کہ افغانستان میں کسی قسم کی بدامنی سے گریز کریں اور ساتھ ساتھ ہم نے ان پر بتدریج دباؤ بھی بڑھا دیا ہے، افغانستان کے مسائل بے تحاشا ہیں تاہم افغانستان کی جانب سے یہ کہنا نامناسب ہے کہ افغانستان کے مسائل پیدا کرنے میں پاکستان کا ہاتھ ہے،افغانستان کے ساتھ تمام سطح پر تعلقات بہتر چل رہے ہیں ،انہیں مزید بہتری کی جانب لے جایا جارہا ہے، اس کے برعکس ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے تاہم پاکستان میں برداشت اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی قسم کے دہشت گرد پاکستان میں نہیں رہیں گے، اچھے برے طالبان کی تمیز کا وقت ختم ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امرتسر میں جاری ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں پاکستان کی شرکت سے دنیا کو یہ پیغام ضرور جائے گا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاک بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز بھارت ہی کرے گا، کیونکہ مذاکرات بھارت کی جانب سے تعطل کا شکار ہوئے ہیں پاکستان مذاکرات کیلئے تیار ہے، تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات جاری کرنے سے دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ لڑنے پر متفق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں پر ظلم ڈھانے سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزامات لگائے جارہے ہیں ،اس وقت سی پیک منصوبے کے نتیجے میں نئی صف بندی ہورہی ہے،یورپ کی منڈیوں تک پاکستان کی رسائی کا معاملہ بھارت کو ہضم نہیں ہورہا، بھارت کو حسد کی بجائے اس منصوبے میں شرکت کرنا چاہیے۔