شوگر پر بہتر کنٹرول کے لیے وقفے وقفے سے چلنا مفید ہے، ماہرین صحت

ہالینڈ: ہالینڈ کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض اگر وقفے وقفے سے تھوڑی دیر تک پیدل چلنے کی عادت ڈال لیں تو اس سے ان کے خون میں موجود شکر (بلڈ شوگر) بہتر طور پر کنٹرول میں رہے گی۔

شوگر پر بہتر کنٹرول کے لیے وقفے وقفے سے چلنا مفید ہے، ماہرین صحت

ہالینڈ: ہالینڈ کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض اگر وقفے وقفے سے تھوڑی دیر تک پیدل چلنے کی عادت ڈال لیں تو اس سے ان کے خون میں موجود شکر (بلڈ شوگر) بہتر طور پر کنٹرول میں رہے گی۔

یہ مشورہ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے ان مریضوں کے لیے ہے جنہیں پورے دن کرسی پر بیٹھ کر کام کرنا ہوتا ہے لیکن مسلسل کئی گھنٹوں تک بیٹھے رہنے ہی کی وجہ سے انہیں ذیابیطس کے علاوہ موٹاپے اور اس سے وابستہ کئی دوسرے طبی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ذیابیطس میں بہتر کنٹرول کے لیے ماہرین پہلے بھی ہلکی پھلکی ورزش کا مشورہ دیتے رہے ہیں لیکن بعض مریضوں پر یہ ہلکی ورزش بھی بہت بھاری ہوتی ہے۔ اس سے بھی آسان شوگر کنٹرول کے امکانات جانچنے کے لیے ماہرین نے ایسے 19 رضاکاروں کا انتخاب کیا جو نہ صرف ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض تھے بلکہ ان کی عمریں بھی 63 سال سے زیادہ تھیں، ان مریضوں کو 12 دنوں کے دوران تین الگ الگ ورزشی پروگراموں سے گزارا گیا۔

پہلے چار روزہ پروگرام میں انہیں روزانہ 14 گھنٹے تک اس طرح بیٹھنا تھا کہ درمیان میں ایک گھنٹے کے لیے ہلکی رفتار سے پیدل چلنا پڑے اور ایک گھنٹے تک کھڑے رہنا پڑے۔ دوسرے چار روزہ پروگرام میں جسے ’’کم بیٹھو‘‘ (sit less) کا نام دیا گیا تھا، ان ہی رضاکاروں کو روزانہ مجموعی طور پر دو گھنٹے پیدل چلنا تھا اور تین گھنٹے تک کھڑے رہنا تھا لیکن ہر 30 منٹ کے بعد اور نسبتاً کم دورانیے کے لیے۔ تیسرے چار روزہ پروگرام میں رضاکاروں کو روزانہ ایک بار، ایک گھنٹے کے لیے کھڑی سائیکل چلانی تھی جو ایک طرح کی ورزش ہی تھی۔

جب رضاکاروں میں شوگر کنٹرول پر ان تینوں پروگراموں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ’’کم بیٹھو‘‘ پروگرام کی بدولت ان رضاکاروں میں تقریباً اسی طرح سے شوگر کنٹرول ہوئی تھی جیسے زیادہ جسمانی ورزش والے تیسرے پروگرام میں ہوئی تھی۔

اس مطالعے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض جسمانی حرکت پر توجہ دیں تو بلڈ شوگر پر بہتر کنٹرول کرسکتے ہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ روزانہ شدید ورزش کریں بلکہ وقفے وقفے سے کھڑے ہو کر اور تھوڑی سی چہل قدمی کرکے بھی اس ضمن میں بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔