وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات

قیصری: وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ترکی کے شہرقیصری کے میئر آفس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے بے پناہ مصروفیات کوپس پشت ڈال کروزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے ملاقات کیلئے وقت نکالا۔

ترک صدر نے میئر آفس میں وزیراعلیٰ شہبازشریف کا والہانہ انداز میں استقبال کیا۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے بھائی سے مل کر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے ۔مشکل ہویا آسانی،ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

ترک صدر نے پاکستان کے وزیراعظم محمد نوازشریف اورعوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں ناکام بغاوت کے دوران پاکستان کے وزیراعظم اورپارلیمنٹ نے جس طرح فوری یکجہتی کااظہار کیا اس پرہم شکرگزارہیں۔انہوں نے کہا کہ آنیوالا وقت پاک ترک دوستی کے عروج کاوقت ہوگا۔پاکستان اورترکی نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور دونوں ملک آئندہ بھی تمام اہم معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دورہ پاکستان میں جو محبت ملی،میں اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔وزیراعلیٰ نے ترک صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اورپاکستان کے مابین تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں اورآپ کی ولولہ انگیز قیادت میں ترکی نے بے مثال ترقی کی ہے ۔ترکی کی ترقی اقوام عالم کیلئے رول ماڈل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ناکام بغاوت کے دوران آپ نے عظیم قائد کا کردارادا کرکے اپنا نام تاریخ میں سنہری حروف میں رقم کیا ہے ۔آپ نے ترک عوام کی بے مثال خدمت اورانہیں شاندار خدمات فراہم کی ہیں اوریہی وجہ ہے کہ ترک عوام آپ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم سے بھی ملاقات کی۔

ترک وزیراعظم نے مختلف سطحوں پر پاکستان کی جانب سے ترکی کے ساتھ کیے جانے والے تعاون پرشکریہ ادا کیا۔ترک وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مختلف سطحوں پر تعاون پر مشکورہیں اوردونوں ملک خوشی اورغم میں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورترکی اہم عالمی امورپر یکساں موقف رکھتے ہیں۔دونوں ملکوں کے مابین رشتہ پہلے سے کئی زیادہ مضبوط ہوچکا ہے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر جہانگیرخانزادہ ،ایم پی اے سید عبدالعلیم شاہ کے علاوہ اعلی حکام بھی موجود تھے ۔

مصنف کے بارے میں