امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف ہماری قربانیوں کا اعتراف کیا ہے, انجینئر خرم دستگیر

امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف ہماری قربانیوں کا اعتراف کیا ہے, انجینئر خرم دستگیر

اسلام آباد: وزیردفاع انجینئر خرم دستگیرنے کہا ہے کہ ہم نے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ جس ذمہ داری کا تقاضا ہم سے کیا جارہا ہے وہ ذمہ داری سرحد پار آپ بھی پوری کریں۔امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف ہماری قربانیوں کا اعتراف کیا ہے اب ہم طعنوں اور دھمکیوں سے نکل کر تعاون کی طرف آگئے ہیں ۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ سے بڑی وضاحت سے کہہ دیا ہے کہ ضرب عضب کے بعد اب پاکستان میں کوئی بھی پناہ گاہ نہیں ہے ہم ان کا صفایا کرچکے ہیں ۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ بے لاگ گفتگو ہو جہاں آپ کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس ایکشن ایبل انٹیلی جنس موجود ہے۔ ہم اپنی سرزمین پر اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہم نے انہیں یہ بھی کہا ہے کہ آپ جس ؔ ذمہ داری کا ہم سے تقاضا کرتے ہیں سرحد کے پار آپ بھی اس ذمہ داری کو نبھائیں ۔ افغانستان کی سرزمین میں ہونے والی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں پے درپے حملے ہورہے ہیں ۔ ابھی 3دن پہلے پشاور میں ہوا ہے ۔

ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ بارڈر کی حفاظت امریکی کی ملٹری ترجیح میں ہونی چاہیے اب الزام در الزام ختم ہوجانا چاہیے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم طعنوں اور دھمکیوں سے نکل کر اب تعاون کی طرف آگئے ہیں ۔ اگر وہ ہمیں ٹھوس شواہد دیں گے تو ہم کارروائی کریں گے مگر افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جائے گی ۔ ہم نے پاکستان کی سرزمین کو دہشتگردوں سے پاک کرنا ہے ۔ امریکی وزیر دفاع سے بات چیت میں اب ہم دشنام ترازی سے نکل کر اعتماد کی تعمیر کی طرف بڑھے ہیں ۔ 2013کا پاکستان خون اور اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اب ان دونوں میں بڑی حدتک کمی واقع ہوئی ہے ۔

یہ کہنا کہ دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی کامیابیاں ختم ہوگئی ہیں صحیح نہیں ہے ۔ جمہوریہ کا محاصرہ تو ختم نہیں ہوا وہ ابھی جاری ہے ۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ حالات خواہ کیسے ہی مشکل ہوں آئین کی عملداری کو قائم رکھتے قوم کو اگلے انتخابات تک لے جائیں انتخابات صاف شفاف ہوں گے ۔ عوام جس کو بھی منتخب کریں گے وہ حکومت بنائے گا ۔ انتخابات وقت پر ہوں گے اور صاف شفاف ہوں گے ۔

جاوید ہاشمی کے متعلق انہوں نے کہا کہ ان کا قبلہ درست رہا ہے مجھے یقین ہے کہ انہیں ن لیگ میں پذیرائی ملے گی ۔ اگر وہ واپس آنے کا فیصلہ کریں تو اچھی بات ہے ۔ عدلیہ کے فیصلوں پر ہمیں تحفظات ہیں مگر ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اس لیے ان کے سامنے بار بار پیش ہورہے ہیں ۔

مصنف کے بارے میں