پاکستان کے سابق گورنر جنرل غلام محمد کے انتقال کے بعد جب ان کی قبر کو کھولا گیا تو اس میں سے کیا نکلا ؟

پاکستانی مشہور رائٹر ایک واقعہ تحریر کرتی ہیں کہ 29اگست 1952 کو پاکستان کے گورنر جنرل ملک غلام محمد فوت ہوئے

پاکستان کے سابق گورنر جنرل غلام محمد کے انتقال کے بعد جب ان کی قبر کو کھولا گیا تو اس میں سے کیا نکلا ؟

اسلام آباد: پاکستانی مشہور رائٹر ایک واقعہ تحریر کرتی ہیں کہ 29اگست 1952 کو پاکستان کے گورنر جنرل ملک غلام محمد فوت ہوئے۔ان کی وصیت کے مطابق انہیں سعودی عرب میں دفنایا جانا تھا لہٰذا انہیں امانتاًکراچی میں سپردِخاک کر دیا گیا۔کچھ عرصہ بعد وصیت کے مطابق ان کی لاش کو قبر سے نکال کر سعودی عرب روانہ کرنے لگے توایک ڈاکٹر، فوج کے کیپٹن، پولیس اہلکا ر، دوگورکن اور غلام محمد کے قریشی رشتہ دار قبرکشائی کے لیے قبر ستان پہنچے۔

گورکن نے جیسے ہی قبر کھودی اور تختے ہٹائے تو تابوت کے گرد ایک سانپ چکر لگاتا دکھائی دیا، گورکن نے لاٹھی سے اس سانپ کو مارنے کی کوشش کی ،مگر وہ ہر وار سے بچ گیا۔پولیس کے سب انسپکٹر نے اپنی پستول سے چھ گولیاں داغ دیں،مگر سانپ کو ایک بھی گولی نہ لگی۔ڈاکٹر کی ہدایت پر ایک زہریلے سپرے کا چھڑکاؤکر کے قبر عارضی طور پر بند کر دی گئی۔دو گھنٹے کے بعدجب دوبارہ قبرکھودی گئی تو سانپ اسی تیزی سے قبر میں چکر لگا رہاتھا۔چنانچہ باہمی صلاح مشورے کے بعد قبر کو بند کر دیا گیا اور اگلے دن ایک مشہور اخبار میں چھوٹی سی خبر شائع ہوئی جو کچھ یوں تھی: ’’سابق گورنر جنرل غلام محمد کی لاش سعودی عرب نہیں لے جا ئی جاسکی اور وہ اب کراچی ہی میں دفن رہے گی۔