امریکی فوج کے محافظ صدام حسین کو سزائے موت سے قبل آخری الوداع پر رو دیئے تھے

امریکی فوج کے محافظ صدام حسین کو سزائے موت سے قبل آخری الوداع پر رو دیئے تھے
کیپشن: فوٹو وکی پیڈیا

بغداد: بارہ برس قبل 30دسمبر 2006 کو عراق کے سابق صدر صدام حسین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا ۔ تاہم ان کی موت کے بعد بھی بہت ساری باتیں منظرعام پر آتی رہی ہیں ۔
امریکی فوجی افسر کی لکھی گئی کتاب” بی بی سی “ میں اس نے لکھا ہے کہ امریکی فوج کے محافظوں اور صدام حسین کو سزائے موت دینے والی ٹیم کے حوالے کیا تھا تو وہ سب انہیں الوداع کہتے ہوئے زارو قطار رو دیئے تھے ۔
امریکی فوجی مصنف نے اپنی کتا ب میں مزید لکھا کہ سابق صدر اور امریکی محافظوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بن گئے تھے ۔ صدام حسین ان کے ساتھ شفقت سے پیش آتے تھے ۔ اور امریکی فوجی بھی ان کا احترام کرتے تھے ۔
صدام حسین نے ان میں ایک کی بیوی کے لیے قصیدہ تحریر کیا تھا ۔ وہ اپنے کمرے کے باہر چھوٹی سی کرسی پر بیٹھ جاتے ۔اس پر انکا دسترخوان سجا ہوتا تھا جس پر عراق کا چھوٹا سے پرچم بھی نصب تھا ۔
وہ سگریٹ پیتے اور امریکی چوکیداروں سے دل لگی کیا کرتے تھے ۔ سابق صدر صدام حسین نے اس دوران انہیں اپنے بیٹے عدی سے اپنی ناراضگی کا قصہ بھی سنایاتھا۔