ہم ایک اور طیارہ سازش کیس نہیں بننے دیں گے، حسین نواز

ہم ایک اور طیارہ سازش کیس نہیں بننے دیں گے، حسین نواز

اسلام آباد:  وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کو میرے خاندان کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملے گا اور ہم ایک اور طیارہ سازش کیس نہیں بننے دیں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز منگل کوچھٹی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے، ذرائع کے مطابق حسین نوازسے لندن فلیٹس، بیرون ملک کمپنیوں اور منی لانڈرنگ سے متعلق سوالات کیے گئے۔

وزیراعظم کے صاحبزادے نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے خاندان کے کسی بھی فرد کے خلاف کوئی ثبوت ملتا ہے تو ضرور کارروائی ہونی چاہیے تاہم ہم اس کو طیارہ سازش کیس نہیں بننے دیں گے انشاء اللہ ہمارے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت ہے نہ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا اور میرے خاندان کا ایک ہی فیصلہ تھا اور ہے کہ ہم ان کے ساتھ پورا تعاون کریں گے اور ہمیں بلا کر جتنی دفعہ جو کچھ پوچھیں گے وہ بتاتے رہیں گے ۔ جو سوالات انہوں نے پوچھے ہیں ہم نے جواب دیا ہے سچائی یہ ہے کہ جو سوالات ہم سے کئے جاتے رہے ہیں یہ دو پیشتوں کے سوالات تھے 6پیشتوں کی ضرورت نہ تھی لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے ہیں اور ان کے تمام سوالات کے جوابات دیتے رہے ہیں, انتظار بھی کرتے رہے ہیں, اب یہ اپنی رپورٹ فائنل کرکے سپریم کورٹ کو دیں گے.

انہوں نے کہا کہ میں جو پہلے دن سے بات کہتا آیا ہوں آج بھی اس پر قائم ہوں کہ میرے خاندان کے کسی فرد کے بارے میں ان کو کوئی ثبوت نہیں ملے گا۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ جب کسی چیز کا وجود ہی نہیں ہے تواس کا آپ کو کیا ثبوت ملے گا۔ کرپشن منی لانڈرنگ اور اختیارات کا ناجائز استعمال کا ثبوت نہ ہے اور جب ہے ہی نہیں تو کیسے ملے گا۔ میں آپ سب سے یہ بات کہتا ہوں کہ یہ سب آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے تجزیے قوم تک پہنچائے جب ثبوت نہیں ہوتا تو بغیر ثبوت کے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں برملا یہ بات کہتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس میرے یا میرے خاندان کے کسی فرد بارے میں کوئی ثبوت ہے تو اس کے خلاف کاروائی کیجیئے یہ ہونی چاہیے یہ ریاست اور عوام کا حق ہے لیکن اگر کوئی ثبوت نہیں ہے تو الجھائو کی اجازت مت دیجیئے، شک و شبہات پیدا کرنے کی اجازت نہ دیجیئے.

انہوں نے کہا کہ میں معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ نہ جانے کن کن طریقوں سے انہوں نے کوشش کرکے دیکھ لیا ہے یہ چیز مستقبل میں آپ کے سامنے بھی آئیں گی۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ انشاء اللہ ان کو کچھ نہیں ملے گاکیونکہ کچھ بھی تو نہیں ہے۔ عرض یہ ہے کہ کچھ ایسے معاملات جن میں  آپ کے سامنے نظریہ ضرورت بھی آتا ہے جس میں بھٹو  کی پھانسی اور اس کے بعد طیارہ سازش کیس جیسے معاملات سامنے آئے۔ مزید یہ کہ سلطانی گواہ پیش کردینا جس کی یہاں کوشش کی جاتی رہی ہے یا پھر اور کچھ نہیں تو زبردستی کسی کو پکڑ کر کسی کے زیر کفالت ظاہر کر دینا یا زبردستی کسی کو کسی کا بے نامی زر بنا دینا، یہ ساری چیز وقت کے ساتھ سامنے آجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے طیارہ سازش کیس میں ہمارے ساتھ ہو چکا ہے سلطانی گواہ پیش کیے جا چکے ہیں، میں نہ صرف جے آئی ٹی بلکہ ریاست کے ہر اہلکار سے عرض کروں گا  کہ آپ نے دیکھا ہے کہ آج طیارہ سازش کیس کہاں ہے اور مشرف کہاں ہے لہذٰا کوئی غیر قانونی کام کرنے سے پہلے آپ یہ دیکھ لیجیے گا کہ کل کو انہی عدالتوں کے کٹہروں میں آپ کھڑے ہوں گے اور آپ پر کیا الزامات ہوں گے اور کیا تحقیقات ہوتی ہوں گی وہ آپ سب سے بہتر جانتے ہیں لہذٰا آپ اس کو مدنظر ضرور رکھیے ۔

حسین نواز نے کہا ہے کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس چیز کو منظر عام پر لایا جائے کہ نواز شریف کا کسی بھی اثاثے کے ساتھ کیا تعلق ہے اگر یہ بات ثابت نہیں ہوتی تو یہ سارا سلسلہ 10تاریخ کے بعد بند کیا جائے۔

حسین نواز نے کہا کہ مجھے یہ نظر آتا ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں صرف معاملات کو الجھانے کے لیے بار بار بلاتے رہے ہیں۔منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاکستان میں اثاثے ہیں لیکن وہ خود منی ٹریل نہیں دے سکے ہیں۔ میرے علم میں نہیں کہ جے آئی ٹی کا کوئی رکن قطر گیا ہے، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز بدھ کو پہلی بارجے آئی ٹی میں پیش ہوں گی جب کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ 10 جولائی کوسپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، حسن نواز، حسین نواز، وزیراعظم کے کزن طارق شفیع اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں