ہم کہاں کھڑے ہیں!

 ہم کہاں کھڑے ہیں!

COVID19کا بنیادی ویرینٹ کم تھا کہ 2021 کے بعد COVID19 ڈیلٹا-ویرینٹ نے بہت سارے ممالک کی زندگیوں کے معاملات اور معاش کو مہنگائی کی طرف دھکیلا ، وہیں سمجھدار ممالک نے پختہ عزم کیا اور معاشی معاملا ت کو کنٹرول کرنے کے لئے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ہمارے خطے میں 2021-2022 کے لیے ، ہندوستان کی 9.2% ،پاکستان کی 5.97% اور بنگلہ دیش کی 6.9% جی ڈی پی ترقی ہوئی ، تمام بڑی معیشتوںکی دوڑ میں سب سے تیزی کے ساتھ مقابلہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
معیشت کو وبائی امراض سے پہلے کی سطح پر واپس لانے کے ساتھ ساتھ مزید کچھ بہتر کرنا چاہیے،اس لئے حکومتوں کا مقصد اگلے پانچ سالوں کے دوران اہم شعبوں میں ترقی کے معاملات کو دیکھنا ہو گا۔جیسے بھارت کا اہم شعبوں میں 60 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنا ہے جو اس کی پیداواری صلاحیت سے منسلک ترغیب ہے۔ پاکستان کو بھی پیداواری صلاحیت میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ابھی کے حالات میںپاکستان دوبارہ بجلی کی ترسیل میںکمی کا شکار ہے۔ ان معاملات کے باوجود پی ٹی آئی کے دور میں عوام دوست پالیسیز کی بنیاد پر 3 سال میں 55 لاکھ نوکریاں وجودمیںآئیں اور عام عوام نے ان سے فائدہ اٹھایا جسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ 
 اگرچہ گھریلو اخراجات اور صارفین کے اخراجات اب بھی وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے پیچھے ہیں، اور مہمان نوازی اور سیاحت جیسی صنعتیں اب بھی وبائی مرض کا شکار ہیں، لیکن بہتر معاملات کی طرف آرہی ہیں۔ حکومت کو امید ہے کہ سبز اور ڈیجیٹل معیشتوں جیسی نئی راہوں کے ذریعے رفتار بڑھے گی۔
ہندوستانی وزیر کی 2022 کی بجٹ تقریر ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے لیے مختلف ترغیبات پر مرکوز تھی، جس میں 2022 کے اندر ڈیجیٹل روپیہ کا آغاز بھی شامل ہے اور سستا کرنسی مینجمنٹ سسٹم۔ پاکستان میں پی ٹی آئی نے اس سیکٹر پہ پہلے سے ہی کا م شروع کر دیا تھا ــــ’’ ست ڈیجیٹل اکاوٗنٹ کی شکل میں‘‘۔ جسے بھارت جیسا ملک ابھی شروع کرنے کا سوچ رہا ۔ راست کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں: فوری ادائیگیاں۔ Raast کے ساتھ فوری طور پر لوگوں کو پیسے بھیجیں اور وصول کریں،کوئی ٹرانزیکشن فیس نہیں،صارفین کے لیے لین دین کے چارجز کے بغیر ایک سستی ڈیجیٹل ادائیگی کا اختیار، فوری لین دین کا سٹیٹس معلوم کریںاورقابل اعتماد اور محفوظ لین دین۔ 
2021 ہندوستان کی ٹیک انڈسٹری کے لیے ایک قابل ذکر سال تھا، جس میں ڈیجیٹل اکانومی میں ریکارڈ 42 یونی کارنز ($1 بلین مالیت کے ٹیک پر مبنی اسٹارٹ اپس) کا اضافہ ہوا۔ ۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا کہ ''2020-21 میں پاکستان نے تقریباً 20 بلین ڈالر کی کریپٹو کرنسی کی مالیت ریکارڈ کی، جس میں 711 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیااور یہ مزید آگے بڑھے گا '' پاکستان کے لئے یہ سال 5G کے رول آؤٹ کے لیے بھی ضروری ہے اور ڈیجیٹل بینکنگ، فن ٹیک اور ای گورنمنٹ پلیٹ فارم مالی شمولیت اور سرکاری بیوروکریسی کو آسان بنانے کے لیے محرکات کے طور پر مختص کیے گئے ہیں۔اگرچہ تکنیکی شائقین ان امکانات سے پرجوش ہو سکتے ہیں، ڈیجیٹل ٹیکس نیٹ سے ڈیجیٹل لین دین کے لیے مخصوص ٹیکس نظام کا تعارف بھی پاکستان کے لئے خوش آئند ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کو ملک کو درپیش سب سے زیادہ بیرونی خطرات میں سے ایک اور سبز معیشت کو طلوع ہونے والی معیشت قرار دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے مختلف شعبوں میں موسمیاتی کارروائی کے لیے متعدد تجاویز اور راستے پیش کیے۔ ان میں موسمیاتی سرمایہ کاری کو بڑھانا اور سبز عوامی نقل و حمل کو فروغ دینا شامل ہے۔ ہندوستان کے 2022 کے بجٹ کے اس حصے کے تحت کلیدی جھلکیوں میں 2030 تک 280 GW شمسی توانائی کی تنصیب، کلین ٹیک اور کلین گورننس سلوشنز کا فروغ، اور صفر فوسل فیول پالیسیوں کے ساتھ خصوصی نقل و حرکت والے زون شامل ہیںجبکہ پاکستان میں ہائیڈرو پاور سے 10,251 میگاواٹ بجلی بنا رہے ہیں جو کہ تقریباََ 25% ہے ٹوٹل صلاحیت میں سے ۔ اسی طرح 1,975 میگاواٹ ہوا سے، سورج سے 600 میگاواٹ بجلی بنا رہے ہیں۔ CPEC اٹھارٹی کے مطابق1,590 میگاواٹ مزید ہائیڈرو پاور سے بجلی بنانے میں قریب مستقبل میں مدد کریں گے۔ یہ سب پراجیکٹ ابھی بھی ملکی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔کاش!کالا باغ ڈیم کی اہمیت ہمیں سمجھ آجا ئے۔
الیکٹرک وہیکل (EV) کو اپنانے کی کوشش میں، EV ماحولیاتی نظام میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے انٹر آپریبلٹی معیار کے ساتھ بیٹری کی تبدیلی کی پالیسی متعارف کرائی۔ یہ ڈرائیوروں کو سویپ اسٹیشنوں پر تازہ چارج شدہ بیٹری بلاکس کو تبدیل کرنے کی اجازت دے گا، جو چارجنگ اسٹیشنوں کے مقابلے میں ایک تیز ترین آپشن ہے۔ یہ پرائیویٹ سیکٹر کو 'بیٹری یا انرجی بطور سروس' کے لیے پائیدار اور اختراعی کاروباری سہولتی ماڈلز تیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ 
جبکہ پاکستان میں پی ٹی آئی گورنمنٹ کے دور میں صنعت اور پیداوار کے سیکرٹری نے آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (AIDEP) 2021-26 پر ایک پریزنٹیشن دی اور اس کی اہم خصوصیات پر روشنی ڈالی گئی۔ سیلز ٹیکس کی مد میں استثنیٰ حاصل تھا جبکہ شہباز گورنمنٹ نے سب استثنیٰ ختم کر کے 17% ۔ سیلز ٹیکس بھی لگا دیا ۔
اسی طرح، پاکستان نے ایک ڈیجیٹل یونیورسٹی شروع کی ہے جو ملک بھر کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرے گی، خاص طور پر آئی سی ٹی کے مضامین میں۔ اس اقدام سے کاروباری افراد کی اگلی نسل کو جنم دینے کی امید ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی (ITU) اور عالمی تعلیمی پلیٹ فارم، edX، نے یونیورسٹی کے موجودہ ڈگری پروگراموں میں آن لائن سیکھنے کے کورسز کو ضم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
ہارورڈ اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے ذریعہ قائم کردہ غیر منافع بخش آن لائن سیکھنے کی سہولت مہیا کرنے والے ادارےedXاور ITU کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے۔ اسکے علاور پی ٹی آئی گورنمنٹ نے 3سال میں تعلیمی ادارے 271,800 سے 283,700 تک لے کے گئی اور 13.2 ارب احساس انڈر گریجویٹ سکالرشپس کی مد میں دئیے۔ چونکہ قوم COVID-19 کے اثرات سے لڑنا جاری رکھے ہوئے ہے، یہ اپنے صحت عامہ کے نظام کی لچک کو بڑھا رہی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ، حکومت تمام ہندوستانیوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک عالمی رسائی کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایک اہم اقدام میں، وزیر سیتا رمن نے قومی ٹیلی-مینٹل ہیلتھ پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا، جو کہ تقریباً 23 بنیادی مراکز صحت بنائے گا، شہریوں کو معیاری ذہنی صحت سے متعلق مشاورت اور دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی فراہم کرے گا۔ 
جبکہ پاکستان نے دنیا کو دکھایا کہ کم وسائل میں حالات کو قابو میں کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ صحت کے معاملے میں پی ٹی آئی گورنمنٹ نے44.6
ملین خاندانوں کو صحت سہولت پروگرام کے تحت صحت فراہم کی۔ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60ہیلتھ پراجیکٹ چل رہے ہیں۔
میرے مطابق بس اتنا ہی! نیوٹرل اگر سمجھ دار ہوتے تو کبھی بھی ایسی اکانومک صورتحال نہ ہونے دیتے۔ اس وقت خطے میں ہم سب سے کمزور ہیں۔جبکہ حالات بہتر سے بہتر ہو رہے تھے۔ میرا کام صرف آگاہی دینا ہے ۔ پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد!

مصنف کے بارے میں