'کالعدم تحریک کی حمایت کر کے بھارت افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتا ہے'

'کالعدم تحریک کی حمایت کر کے بھارت افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتا ہے'
کیپشن: اقوام متحدہ کی رپورٹ سے افغانستان میں بھارت کی کالعدم تحریک طالبان کی حمایت ثابت ہو گئی، ترجمان دفتر خارجہ۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں عالمی دہشت گردوں کے بھارت سے افغانستان سفر کرنے کا ذکر کیا گیا۔ مودی سرکار کالعدم تحریک طالبان کی حمایت کر رہی ہے جس سے علاقائی امن کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں مانیٹرنگ ٹیم کی 11ویں رپورٹ میں امن واستحکام اور دیگر عوامل کا تذکرہ کیا تھا۔ رپورٹ میں پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پاکستان پر الزامات لگائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ سے افغانستان میں بھارت کی کالعدم تحریک طالبان کی حمایت ثابت ہوگئی ہے۔ بھارت دہشتگردی کو پاکستان کے خلاف ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے متعدد بھارتی سہولت کاروں کواقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ طویل عرصہ سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ آر ایس ایس نظریات کی حامل بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔

دوسری جانب دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے گلگت بلتستان میں بدھ تہذیب سے متعلق بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات تاریخی حوالوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برعکس ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل پر تشویش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بچے بھارتی مظالم سے سب سے زیادہ متاثرہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم انتہائی حد کو پہنچ چکے ہیں۔ عالمی برادری کو بھارتی قابض افواج کی بربریت کا نوٹس لینا ہوگا۔ یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا معاملہ اٹھایا ہے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ کشمیری مسلسل 9 ماہ سے فوجی لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے عالمی رہنماؤں کی توجہ مقبوضہ وادی کی صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔ بھارت کورونا کی آڑ میں وہاں ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان میں بدھ مت تہذیب سے متعلق بے بنیاد الزامات لگا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے نہیں ہٹا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر تنازع ایک حل طلب مسئلہ ہے جسے یو این قرادادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق فوری حل ہونا چاہیے۔