صوبوں کے پاس مرکز کو ٹیکس دینے والےکاروبار روکنےکا اختیار نہیں، عدالت

صوبوں کے پاس مرکز کو ٹیکس دینے والےکاروبار روکنےکا اختیار نہیں، عدالت

اسلام آباد: چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ صوبوں کو ایسے کاروبار روکنے کا کوئی اختیار نہیں جو مرکز کو ٹیکس دیتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے مرکز کی اجازت ضروری تھی۔

سپریم کورٹ میں کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومتوں نے کاروباری مصروفیات روک دی ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا پنجاب نے مرکز سے ایسی کوئی اجازت لی؟ اگر اجازت نہیں لی گئی تو صوبوں کے ایسے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔صوبائی حکومتیں صرف وہ کام رکوا سکتی ہیں جو ان کے دائرہ اختیار میں آتے ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت ایک درخواست پر دکان اور فیکٹری کھولنے کی اجازت دے رہی ہے۔ سندھ میں پالیسی بنانے کی بجائے فیکٹری کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں 37 صنعتیں کھولی گئی ہیں۔ عدالت استفسار کیا کہ 37صنعتیں کھول دیں باقی صنعتوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وفاقی معاملات کے حوالے سے شیڈول 4 کو دیکھ لیں۔ امپورٹ، ایکسپورٹ ،لمیٹڈ کمپنیز،ہائی ویزاور ٹیکس کے معاملات وفاقی ہیں۔ صوبائی حکومت وفاق کے معاملات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کے ریوینیو کا راستہ صوبائی حکومتیں کیسے بند کرسکتی ہیں؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا صوبائی حکومت کا اختیار اسی حد تک ہے جو آئین دیتا ہے، کاروبار ی سرگرمیوں پر وفاقی حکومت ٹیکس لیتی ہے، صوبے اس پر پابندی کیسے لگا سکتے ہیں؟