انصارالشریعہ کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کا اہم دہشتگرد حملے میں ملوث افراد سے رابطوں کا انکشاف

 انصارالشریعہ کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کا اہم دہشتگرد حملے میں ملوث افراد سے رابطوں کا انکشاف

کراچی :کراچی میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تنظیم انصار الشریعہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کے اہم دہشت گرد حملے میں ملوث لوگوں سے رابطے کا انکشاف ہوا ہے۔ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر عیدالاضحی کے روز قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں خواجہ اظہار محفوظ رہے تاہم حملے ایک پولیس اہلکار اور بچہ جاں بحق ہوگئے .

جب کہ خواجہ اظہار پر حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تابڑ توڑ کارروائیاں کیں جس میں انصار الشریعہ کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کو کراچی کے علاقے کنیز فاطمہ سوسائٹی سے گرفتار کیا گیا۔دوران تفتیش عبداللہ ہاشمی نے انکشاف کیا تھا کہ 2015 میں کام شروع کرنے والی اس کی تنظیم انصارالشریعہ 10 سے 12 اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکوں پر مشتمل تھی جو یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل تھے۔

عبداللہ ہاشمی کے کراچی میں 2014 میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں ملوث لوگوں سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ ان رابطوں کا انکشاف انصارالشریعہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کے لیپ ٹاپ سے ملنے والی دستاویز سے ہوا۔سیکیورٹی ذرائع کا دعوی ہے کہ انصار الشریعہ نام رکھنے سے قبل جماعت کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا گیا تھا جس میں سب سے پہلا نام جماعت الانصار الاسلام تجویز کیا گیا تھا۔

اس کے بعد الاقصی برگیڈاور محمد بن قاسم برگیڈ کے نام بھی زیر غور آئے۔انصارالشریعہ پاکستان کے اہم رکن سروش صدیقی کے گھر سے کئی لیپ ٹاپ ملے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس نے A.M کے نام سے ایک سافٹ ویئر بنایا تھا جس کے ذریعے آئی پی ایڈرس اور موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی کو ٹیمپر کیا جاتا تھا جب کہ سروش صدیقی کا گھر ہی تنظیم کا مرکز تھا۔

انصارالشریعہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کا اصل نام شہریار الدین وارثی ہے۔ شہریار الدین وارثی ( عبداللہ ہاشمی)کے گھر چھاپے کے وقت موجود ایک سیکیورٹی افسر نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ شہر یار الدین وارثی نے گرفتاری کے وقت مزاحمت نہیں کی اور کہا کہ مجھے مارنا مت، میں سب بتاتا ہوں۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ انصارالشریعہ پاکستان کے ڈیتھ اسکواڈ میں 4 لڑکے ہوتے تھے جس میں دانش رشید، سروش صدیقی، مزمل علی جنیدی اور حسان شامل تھے جب کہ ڈیتھ اسکواڈ کے 2 لڑکے فائرنگ ، تیسرا لڑکا ویڈیو بنانے اور چوتھا لڑکا بیک اپ فراہم کرتا تھا۔