پب جی کے بعد ایک ایسی گیم جس نے بچوں کی جان لینا شروع کردی،والدین خوف میں مبتلا

پب جی کے بعد ایک ایسی گیم جس نے بچوں کی جان لینا شروع کردی،والدین خوف میں مبتلا

روم : ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں لوگوں کو آسانیاں فراہم ہوئی ہیں وہی اسی ٹیکنالوجی نے لوگوں کوذہنی اور جسمانی طور پر مشکل اور پریشانی میں بھی ڈال رکھا ہے۔آئے روز کسی نہ کسی گیم اور ایپ کی وجہ سے بچوں کی خودکشیاں کرنے کی خبریں قارئین کو پڑھنے کو ملتی ہیں ۔


اسی ٹیکنالوجی سے نفسیاتی طور پر مشکل میں پڑنے والے ایک بچے کیساتھ واقعہ پیش آیا جب اس نے یہ کہہ کر کہ ’میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں‘آخری خط میں والدین سے اپنی محبت کا اظہار کرکے بلیو وہیل کی طرح کے آن لائن گیم کا ٹاسک پورا کرنے کےلیے 10ویں منزل سے چھلانگ لگادی تھی۔


غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں بلیووہیل گیم سے خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا جسے کھیلنے والے اکثر بچے ٹاسک پورا کرنے کےلیے اپنی زندگیوں کو خاتمہ کررہے تھے۔ 


بلیو وہیل گیم کے اختتام کے بعد اسی جیسا ایک گیم ان دنوں خبروں کی زینت بن رہا ہے جس کا نام ’جوناتھن گیلنڈو‘ ہے اور اس گیم میں بھی بچوں کو بلیو وہیل کی طرح مختلف ٹاسک دئیے جاتے ہیں جیسے آدھی رات کو اٹھ کر ڈرائونی فلم دیکھنا اور اس گیم کا آخری چیلنج یہ ہوتا ہے گیم کھیلنے والا شخص یا بچہ خود کو قتل کرے۔ 


اسی آن لائن گیم کو کھیلتے میں اٹلی میں ایک 11 سالہ بچے نے ٹاسک پورا کرنے کےلیے 10 ویں منزل سے چھلانگ لگا اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔


خودکشی کرنے والے بچے نے اپنے والدین کے نام پیغام چھوڑا کہ ’ میں آپ دونوں سے بہت محبت کرتا ہوں لیکن مجھے جوناتھن گیلنڈو میں دیا گیا ٹاسک پورا کرنے کےلیے دسویں منزل سے چھلانگ لگانی ہوگی، جو مجھے کالا ہڈ پہنے ہوئے ایک شخص نے دیا ہے جس کی شکل آدھی انسان اور آدھی کتے جیسی ہے‘۔


واضح رہے کہ جوناتھن گیلنڈوں اسی کردار کا نام ہے جو گیم میں کالا ہڈ پہنا ہوا انسان اور کتے جیسی شکل کاانسان ہے۔ اس گیم میں بھی بلووہیل کی طرح 50 ٹاسک دیئے جاتے ہیں اور آخری ٹاسک خودکشی ہے۔


خیال رہے کہ 2015 میں شروع ہونے والے بلیووہیل گیم نے دنیا بھر میں 130 نوجوانوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا تھا۔ جبکہ ان دنوں ایک اور گیم جو کہ لوگوں کے اعصاب پر سوار ہوچکی ہے وہ پب جی ہے جس کی لت کی وجہ سے متعدد لوگوں کی جان چلی گئی،جبکہ پاکستان میں اس گیم پرعدالت کے حکم پر پابندی عائد کردی گئی تھی جسے بعدازاں ہٹا لیا گیا۔