پاکستان کے 13 ویں صدر کے انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت ختم

پاکستان کے 13 ویں صدر کے انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت ختم
کیپشن: قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان کے 13 ویں صدر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل ختم ہو گیا۔ حکمران جماعت تحریک انصاف کے عارف علوی، متحدہ اپوزیشن کے مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کے درمیان مقابلہ ہے۔

 قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہی۔ چیف الیکشن کمشنر ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے تمام ممبران کے پاس متعلقہ اسمبلی کے شناختی کارڈ کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ کسی کو بھی موبائل فون ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہے۔

سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد 1174 ہے تاہم صدارتی انتخاب میں 1121 ارکان پارلیمنٹ ووٹ کاسٹ کر سکیں گے جب کہ 53 نشستیں خالی ہیں۔ سینیٹ کی 104 میں سے 2 نشستیں خالی ہیں جس کے بعد 102 ارکان ووٹ ڈال سکیں گے۔ قومی اسمبلی کی 342 میں سے 12 نشستیں تاحال خالی ہیں اور 330 ارکان صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالیں گے۔

پنجاب اسمبلی کی 371 میں سے 13 نشستیں خالی ہیں جبکہ 354 ارکان ہی ووٹ ڈال سکیں گے۔  سندھ اسمبلی کی 168 میں سے 3 نشستیں خالی ہیں اور 2 ارکان نے حلف نہیں اٹھایا اس طرح اسمبلی میں ووٹرز کی تعداد 163 ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 124 ہے تاہم 12 نشستیں خالی ہیں اس طرح کے پی اسمبلی سے صدر کو 112 ارکان ووٹ ڈال سکیں گے جب کہ بلوچستان اسمبلی کے 60 ارکان ووٹ ڈال سکیں گے اور اس اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65 ہے جس میں 3 نے حلف نہیں اٹھایا اور 2 نشستیں خالی ہیں۔

ممکنہ طور پر صدارتی انتخاب کیلئے الیکٹورل کالج (سینیٹ، قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ، پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی) 672 ارکان پر مشتمل ہو گا۔ اس الیکٹورل کالج میں قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ارکان کا ایک ایک ووٹ شمار ہوگا۔ چونکہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد اس وقت سب سے کم 60 ہے تو دیگر تینوں اسمبلیوں کے ارکان کی تعداد بھی اسی لحاظ سے شمار کی جائے گی، پنجاب اسمبلی میں 5.9 ارکان کا ایک ووٹ ہوگا۔ سندھ اسمبلی کے 2.7 ارکان کا ایک ووٹ جبکہ پختونخوا اسمبلی کے 1.8 ارکان کا ایک ووٹ ہوگا۔ پنجاب اسمبلی میں کل 62 الیکٹورل ووٹوں کیلئے پولنگ ہوگی۔ قومی اسمبلی سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن کچھ اس طرح سے ہے۔

قومی اسمبلی میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے کل ارکان کی تعداد 151، اتحادی جماعت ق لیگ 3، متحدہ پاکستان 7، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ1، جمہوری وطن پارٹی 1، بی این پی 4 جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 5 ہے، اس طرح پی ٹی آئی اور اتحادیوں کے ارکان کی کل تعداد 175 ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے ارکان کی کل تعداد 96، پیپلزپارٹی کے 54، آزاد ارکان 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن ہے۔ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن)، ایم ایم اے اور اتحادیوں کے 48، تحریک انصاف اور اتحادیوں کے 25، پیپلز پارٹی کے 20 جب کہ 11 آزاد ارکان ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے پاس 186 جبکہ دو آزاد ارکان بھی پی ٹی آئی کے حمایتی ہیں اس طرح حکومتی اتحاد کی کل تعداد 188 ہے، ن لیگ کے 159، پیپلزپارٹی کے 7 ارکان ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے 188 اراکین عارف علوی کو ووٹ دیں گے تو عارف علوی کو پنجاب اسمبلی سے 32.9 یعنی 33 الیکٹرول ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 159 ہے اس طرح مولانا فضل الرحمن کو 27.8 یعنی 28 ووٹ ملنے کا امکان ہے، اعتزاز احسن کو پیپلز پارٹی کے 7 اراکین کے ذریعے ایک ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 97 جب کہ تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے 66 ارکان ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کے ارکان کی تعداد 79، اپوزیشن اتحاد کے 27 ارکان کے 14 اور پیپلز پارٹی کے 5 ارکان ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے 40 اور اپوزیشن کے 20 ووٹ ہیں۔

 کامیاب امیدوار کے نوٹیفکیشن کے بعد نئے صدرِ مملکت سے چیف جسٹس آف پاکستان حلف لیں گے۔ واضح رہے کہ ملک کے 12 ویں صدر ممنون حسین کے عہدے کی مدت رواں ماہ 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔