سفید فام امریکیوں میں ہیروئن کے استعمال میں تین گنا اضافہ

سفید فام امریکیوں میں ہیروئن کے استعمال میں تین گنا اضافہ

واشنگٹن: امریکا میں گزشتہ ایک دہائی میں ہیروئن کے استعمال میں ماضی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ہیروئن استعمال کرنے والے افراد میں کم آمدن اور کم تعلیم کے حامل سفید فام مرد شہری آگے آگے ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں حالیہ کچھ برسوں میں ہیروئن کا استعمال ماضی کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ اضافہ 18 تا 44 برس کی عمر کے سفید فام امریکی مردوں میں دیکھا گیا ہے۔

جو اس نشے کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میں ڈاکٹروں کی ہدایت پر منشیات کے استعمال جیسے عوامل نے بھی اہم کردار ادا کیا۔کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر سِلویا مارٹنز کے مطابق اس تحقیقی رپورٹ کے نتائج اس لیے بھی پریشان کن ہیں کہ نشے کی لت کا شکار افراد میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو مالی طور پر مستحکم نہیں اور اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے مالی بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتے۔کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہ ایپی ڈیمیالوجی سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹنز کا کہنا ہے۔

”ہم گزشتہ دس برسوں میں ہیروئن کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھ رہے ہیں، جس میں سفید فام اور کم تعلیم و کم آمدن والے مرد سب سے آگے ہیں۔“س رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین بھی ہیروئن کا استعمال کر رہی ہیں، تاہم ان کی تعداد میں اضافہ مردوں کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔یہ تحقیقی رپورٹ طبی نفسیات کے ایک معروف جریدے میں شائع کی گئی ہے۔

جب کہ اس کے ساتھ امریکی کالج آف فزیشنز کا ایک تحریری مطالبہ بھی شائع کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نشے کی اس عادت اور ہیروئن کے استعمال کو ذیابیطس یا ہائپرٹینشن کی طرح کی طبی حالت قرار دیا جائے۔محققین کا کہنا ہے کہ نشے کی اس لت میں مبتلا افراد کو ’بیماروں‘ کی طرح دیکھا جانا چاہیے اور ان کا علاج کیا جانا چاہیے۔