لندن: ماہرین کیلئے معمہ ثابت ہونے والا برمودا ٹرائی اینگل جو 8127 افراد کی گمشدگی کا باعث بن چکا ہے، اب تقریباً حل ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ان تمام پراسرار حادثات کا گہرا تعلق میتھین گیس سے ہے۔
اس شیطانی مثلث کے بارے میں آرکیٹک یونیورسٹی آف ناروے کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس مثلثی علاقے میں ی بہت بڑے اور گہرے گڑھے ہیں، جو سمندر کی تہہ میں میتھین گیس کے جمع ہونے اور پھر دھماکہ ہونے کی وجہ سے بنے ہیں۔
برمودا ٹرائی اینگل میں گم ہونے والے جہازوں کی وجہ یہی گڑھے ہیں۔ یہ گڑھے بحیرہ بارنٹس کے مغربی حصے میں سمندر کی تہہ میں واقع ہیں۔ ان گڑھوں کا قطر نصف میل سے بھی زیادہ اور گہرائی سینکڑوں فٹ ہے۔
سمندر کی تہہ میں جمع ہونے والی میتھین گیس کے دھماکوں سے صرف گڑھے ہی نہیں بنتے بلکہ سمندری پانی کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔دھماکے کے بعد میتھین گیس کے بلبلے اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ وہ جہازوں کو بھی ڈبو دیتے ہیں۔