اسرائیل سے متعلق ہماری پالیسی واضح ہے اور ہم اسی پر قائم ہیں: خواجہ آصف

اسرائیل سے متعلق ہماری پالیسی واضح ہے اور ہم اسی پر قائم ہیں: خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسرائیل کو عرب دنیا کی نظر سے نہیں دیکھتے۔ اسرائیل سے متعلق ہماری پالیسی واضح ہے اور ہم اسی پر قائم ہیں۔

نیو نیوز کے پروگرام ’نیوز ٹاک یشفین جمال کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عرب دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ یہ ان کی پالیسی ہے اور وہ معروضی حالات کے مطابق اپنے فیصلے کر رہے ہیں۔ ہمارے نزدیک اسرائیل، عرب ایشو نہیں، اسے عربوں کے ساتھ نتھی کرنا درست نہیں سمجھتے۔ ہم کسی ملک نہیں، مسلم اُمہ کے ساتھ ہیں۔ ایران، سعودی عرب اور قطر کے سلسلے میں ہم نے کردار ادا کیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں نام ڈالنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں لوگوں کو غلط فہمیاں ہیں، ہم پہلے بلیک لسٹ میں بھی رہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ مستقبل میں مزید بہتری آئے گی۔ افغانستان کے ساتھ بھی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دورے پر جارہے ہیں، اس سے مزید بہتری آجائے گی۔ افغانستان میں جنگ سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان افغانستان کے ہی رہنے والے ہیں، انہیں بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ قندوز مدرسے میں بچے مارے گئے، اس قسم کے افسوسناک واقعات سے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ یہ خطہ تب تک امن کا گہوارہ نہیں بن سکتا جب تک افغانستان میں امن نہ ہو۔ انہوں نے تاریخی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 70 سے 2000 کی دہائی تک افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی ٹھیک نہیں تھی۔ ہم نے کئی غلط فیصلے کیے اور ہمیں ان کی قیمت ادا کرنا پڑی۔ ذاتی مفادات کو ترجیح دے کر پاکستانی مفادات کو پیچھے رکھا گیا۔

ضیاء الحق سے جنرل (ر) پرویز مشرف تک مغرب سے تعاون حاصل کرنے کی خاطر فیصلے کیے گئے۔ جنرل ضیاء نے کچھ منوایا لیکن پرویز مشرف مکمل طور پر مغرب کے سامنے لیٹ گئے۔ ”روس گرم پانیوں تک آنا چاہتا تھا“، اس سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ روس کے خلاف جنگ ہماری نہیں تھی۔ یہ مغرب کی جنگ تھی، جس کے لیے ہمیں استعمال کیا گیا۔ ہمیں فیڈ کیا گیا کہ روس گرم پانیوں تک آنا چاہتا ہے۔ ہم نے پہلے ملکی مفاد میں فیصلے کیے ہوتے تو دہشت گردی میں ہم اپنا اتنا نقصان نہ کرا بیٹھتے۔

پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کے باوجود امریکی ناراضی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ناکامی ہے کہ ہم اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے اس انداز سے نہیں رکھ پائے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر وزیر خارجہ کا ردِعمل تھا کہ جو کچھ ہوا، اس پر ہم نے اسلامی ممالک سے بات کی ہے۔ اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس، اور کئی مسلم ممالک نے اس کی مذمت کی ہے۔ کشمیر کاز کے ساتھ ہماری وابستگی لازوال ہے۔

ملکی سیاسی صورتِ حال پر ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کچھ اور تھا اور فیصلہ کسی اور بنیاد پر آیا۔ نواز شریف کی مقبولیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ پاناما کو بھول گئے ہیں، یہ کل ایشو تھا نہ آج ہے۔ پارٹی مکمل متحد ہے، ہمارے مخالفین تین سالوں سے افواہیں اُڑا رہے ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں، تاہم چوہدری نثار سے متعلق کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا۔