امریکہ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبردار ہونا چاہتا ہے:ٹرمپ انتظامیہ

امریکہ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبردار ہونا چاہتا ہے:ٹرمپ انتظامیہ

واشنگٹن:ٹرمپ انتظامیہ نے 2015 کے پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبرداری کا عندیہ دیتے ہوئے پہلی بار تحریری نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے کہ وہ اس معاہدے سے باہر ہونا چاہتا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کو بھیجے جانے والے نوٹس میں امریکہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ بات چیت کے عمل میں شامل رہے گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے جون میں پہلی بار معاہدے سے باہر آنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے کو امریکہ کے لیے 'سزا' قرار دیا تھا ۔ انکے مطابق یہ لاکھوں امریکیوں کیلئے نقصان دہ ہے۔

امریکی اعلان کو محض علامتی تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ کوئی بھی باضابطہ طور پر اس معاہدے سے چار نومبر سنہ 2019 سے قبل نہیں نکل سکتا۔اس معاہدے سے باہر آنے کے عمل میں ایک سال لگ جائے گا جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ عمل 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ہی پورا ہو سکے گا۔ اس کے بعد نیا صدر اس میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
امریکی بیان میں کہا گیا ہے: 'آج امریکہ نے اقوام متحدہ کو پیغام دیا ہے کہ امریکہ پیرس معاہدے کے امین کے طور پر اس سے علیحدہ ہونے کی مناسب مدت میں اس سے الگ ہونا چاہتا ہے۔