دنیا کے دس زہریلے ترین جانور

دنیا کے دس زہریلے ترین جانور

اسلام آباد: دنیا میں زہریلے جانورں کی کمی نہیں۔ بہت سے زہریلے جانوروں کے کاٹے کا علاج دریافت ہو چکا ہے جبکہ ایک بڑی تعداد ایسے جانوروں کی بھی ہے، جن کا شکار ہونے پر انسان کے بچنے کی کوئی امید نہیں۔ دس زہریلے ترین جانوروں کی تصاویر دیکھیں

1-پانی میں تیرتا ہوا خطرہ

اّسی سینٹی میٹر طویل یہ دریائی سانپ دنیا کے تقریباً تمام دریاؤں میں پایا جاتا ہے۔ اس جانور کا بظاہر دشمن کوئی نہیں۔ تاہم اس کے زہر کی تھوڑی سے مقدار بھی ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ سانپوں کی یہ قسم جارحانہ نہیں ہوتی اور یہ ساحلوں کے دور گہرے پانیوں میں ہی پائی جاتی ہے۔

2-سی ویسپ یا باکس جیلی فش

آسٹریلیا کے پانیوں میں سی ویسپ جسے باکس جیلی فش بھی کہا جاتا ہے، بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ جیلی فش کی یہ قسم استوائی اور نیم مرطوب سمندرں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ ان کی چھتری نما ٹانگیں بیس سینٹی میٹر تک لمبی ہو سکتی ہیں۔ اس کا زہر دل، اعصبای نظام اور جلد کے خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

3-منڈارینا بِھڑ

منڈارینا بِھڑ کو دیو ہیکل ایشیئن بھڑ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسے بڑے ڈنک والی بھڑ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ چھوٹے اور درمیانے سائز کے بھنورے بھی کبھی کبھار اس کی غذا بنتے ہیں۔ اس کےتقریباً چھ سینٹی میٹر لمبے ڈنک کاٹنے کی صورت میں انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے زہر سے گوشت جھڑنا شروع ہو سکتا ہے جبکہ مزید بھڑیں بھی اس جانب متوجہ ہو جاتی ہیں۔

4-سرخ پشت والی مکڑی

یہ زہریلی ترین مکڑی ہے اور کسی مکڑے سے زیادہ زیادہ خطرناک ہے۔ اس کے زہر سے جسم میں شدید درد ہوتا ہے اور پٹھے اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ نظام تنفس تک پہنچنے کی صورت میں اس زہر سے موت بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مکڑی عام طور پر آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے تاہم اب جاپان میں بھی اس کے پائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

5-ڈیتھ اسٹالکر یا زرد بچھو

زرد بچھو شمالی افریقہ سے لے کر مشرقی وسطٰی میں پایا جاتا ہے۔ دس سینٹی میٹر طویل یہ کیڑا پتھروں والے خشک علاقوں میں رہتا ہے۔ یہ پتھروں کے نیچے اور دیواروں میں پڑنے والی دڑاڑیں اس کا گھر ہیں۔ یہ انتہائی پھرتیلا اور زہر سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس کا زہر اعصابی نظام کو مفلوج کر دیتا ہے۔

6-گولڈن مینڈک

اس چھوٹی سی مخلوق کو دنیا کا زہریلا ترین مینڈک قرار دیا جاتا ہے۔ کولمبیا میں کوکو انڈیانر نسل کے افراد اس مینڈک کا زہر شکار کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

7-اصلی سنگ ماہی

استوائی اور نیم مرطوب سمندر اس مچھلی کا گھر ہیں۔ یہ بحیرہ احمر سے لے آسٹریلیا تک کے سمندروں میں پائی جاتی ہے۔ اس مچھلی کے جسم پر موجود کانٹے نما کھال میں زہر موجود ہوتا ہے۔ اگر غلطی سے کوئی ان کانٹوں کو چھو لے تو شدید درد ہوتا ہے اور اچانک سانس بھی رک سکتی ہے۔

8-بلیو رنگڈ اوکٹوپس (ہشت پا)

اکٹوپس کی یہ قسم بیس سینٹی میٹر طویل ہے۔ اس کی جلد پر موجود نیلے دائرے کسی خطرے کی صورت میں چمکنے لگتے ہیں۔ اس کا زہر بہت تیزی سے جسم میں سرائیت کرتا ہے، ذہن تو پوری طرح سے چاق و چوبند رہتا ہے لیکن جسم حرکت کے قابل نہیں رہتا۔

9-جیوگرافر کون (گھونگا)

یہ استوائی سمندروں میں پائی جانے والی گھونگے کی ایک قسم ہے۔ پندرہ سیٹی میٹر طویل یہ جانور اپنے جسم پر بننے نقش و نگار کی وجہ سے یہ بہت ہی قابل دید ہوتا ہے۔ تاہم اس کا حملہ ہلاکت خیز بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے زہر کا توڑ ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا ہے۔

10-زوان تھاریا (مرجان)

یہ سمندرکی تہہ میں پائی جانے والے جانور مرجان یا کورال کی ہی ایک قسم ہے۔ بظاہر پودا دکھائی دینے والی یہ مخلوق ایک جانور ہے۔ یہ تقریباً تمام ہی مچھلی گھروں میں موجود ہوتی ہے۔ یہ جانور بھی انتہائی زہریلا ہے اور اس کے کاٹے کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔