سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کے نئے قانون نے غیر ملکیوں کی پریشانی بڑھا دی

سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کے نئے قانون نے غیر ملکیوں کی پریشانی بڑھا دی

ریاض : سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی جگہ سعودی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دینے کے لئے کاروباری اداروں کی درجہ و گروہ بندی کا قانون متعارف کروایا گیا۔ عین اسی طرح کا قانون اب متحدہ عرب امارات میں بھی متعارف کروا دیا گیا ہے جس کے تحت کمپنیوں کو مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اور غیر ملکیوں کی اقامہ فیس بھی اب اسی گروپ بندی کی مناسبت سے طے ہوگی۔ 
گلف نیوز کے مطابق کابینہ کے ایک حالیہ فیصلے کی روشنی میں کمپنیوں کو ان کے ملازمین کی مہارت اور ثقافتی تنوع کی بنیاد پر تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اقامہ کی فیس کا تعین نہ صرف ملازم کی مہارت و صلاحیت کی بنیاد پر ہوگا بلکہ کمپنی کی کیٹیگری بھی اس پر اثر انداز ہوگی۔وہ کمپنیاں جو اماراتی شہریوں وخلیجی ممالک کے شہریوں کو ملازم رکھیں گی اقامہ کی فیس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ اماراتی شہریوں، اداروں کی ملکیتی ماہی گیر کشتیوں، ایمرٹائزیشن پارٹنرز کلبوں کو اول کیٹیگری میں رکھا گیا ہے ۔ ثقافتی تنوع کی حامل کمپنیوں کو کیٹیگری دوئم میں رکھا گیا ہے اور اس کی اقسام A,B,Cاور Dہوں گی۔ لیبر قوانین سے متعلقہ بیان کی گئی 10 خلاف ورزیوں میں سے ایک یا دو کی مرتکب ہونے والی کمپنیوں کو تیسری کیٹیگری میں رکھا جائے گا۔

دو سال کے لئے اقامہ جاری کرنے کی فیس فرسٹ کیٹیگری کے ملازم کے لئے 300 درہم ہے۔ سیکنڈ کلاس کمپنیوں کے لئے مہارت یافتہ ملازمین کے لئے اقامہ فیس 500 درہم، نیم مہارت یافتہ ملازمین کے لئے 1200 درہم، لیول بی کے مہارت یافتہ ملازمین کے لئے 1000ہزار درہم، نیم مہارت یافتہ ملازمین کے لئے 2200 درہم، لیول سی کے مہارت یافتہ ملازمین کے لئے 1500 درہم، نیم مہارت یافتہ کے لئے 2700درہم، لیول ڈی کے مہارت یافتہ ملازمین کے لئے 2000 درہم اور نیم مہارت یافتہ کے لئے 3200 درہم ہوگی۔ تیسری کیٹیگری سے تعلق رکھنے والے غیرملکی ملازمین کے لئے اقامہ کی فیس 5000 درہم ہوگی۔