وزیر اعلی پنجاب استعفیٰ دیں، طاہر القادری کا مطالبہ

وزیر اعلی پنجاب استعفیٰ دیں، طاہر القادری کا مطالبہ

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 کارکنان شہید اور 90 کو گولیاں ماری گئیں تھیں تاہم آج عدالتی فیصلے سے عدلیہ کا وقار بلند ہوا ہے اور ہائیکورٹ نے سنگل بنچ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ شہباز شریف نے خود سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کمیشن بنایا تھا اور کہا تھا کہ ذمے داری ان پر آئی تو وہ فوری استعفیٰ دینگے۔

ان کا مزید کہنا تھا 2014  کے اسلام آباد دھرنے میں ہم نواز شریف کا استعفیٰ مانگتے تھے اور آرمی چیف کی مداخلت پر ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔ دھرنا کے بعد ہم نے قانونی جنگ کا آغاز کیا اور ہم نے پنجاب کے افسروں کے علاوہ جے آئی ٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے کو ساڑھے تین سال گزر چکے ہیں اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ ان کے دور میں فیصلہ ہو جبکہ صحافی کہتے تھے کہ میں پاکستان میں کیوں نہیں رہتا تاہم یہ طے شدہ حکمت عملی تھی کہ وقت لیا جائے اور ہم وکیل تبدیل کرتے رہے کیونکہ مجھے یقین تھا فرعون اور قارون کی طرح کوئی عمر بھر نہیں رہتا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے مزید بتایا ہم نے پرامن طریقے سے قانونی جنگ کو جاری رکھا اور اپیل در اپیل کرتے رہے۔

اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر کہا کہ میں حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا مگر حالات اور مشاہدات کے نتیجے میں سامنے آ رہا ہے کہ جلد ہی دونوں بھائی جیل میں نظر آئیں گے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت میں اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں، اپنے اقتدار اور کاروبار کے لیے حکمران اندھے ہو جاتے ہیں ان کے لیے بے گناہ افراد کی لاشیں اور خون بہانا ایسے ہو جاتا ہے جیسے وہ پانی بہا رہے ہوں۔ سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے رپورٹ کے راستے میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو احتجاج کا آپشن موجود ہے۔

یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹر کورٹ اپیل مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو عام کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح  رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا، اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کی تھی لیکن اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں