مشرقی ، مغربی سرحد پر دہشتگردی کے خطرات سے دو چار ہیں, خواجہ آصف

مشرقی ، مغربی سرحد پر دہشتگردی کے خطرات سے دو چار ہیں, خواجہ آصف

اسلام آباد:  وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مشرقی اور مغربی سرحد پر دہشتگردی کے خطرات سے دو چار ہیں, پاکستان افغان جنگ کا قرض ابھی تک چکا رہا ہے, ماضی کی غلطیوں کو پس پشت ڈال کر ملکی ترقی اور استحکام کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے.

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم امن کے خواہاں ہیں اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے اور تعاون اور دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں ہم کسی کے ساتھ جارحانہ رویہ نہیں چاہتے اور دنیا میں امن اور خوشحالی کے خواہش مند ہیں, پاکستان خطے میں امن کے لیے کام کر رہا ہے ہم افغانستان کے امن کے سب سے بڑی خواہش مند اور سٹیک ہولڈر ہیں, دنیا پاکستان سے تعلقات کو افغانستان میں ہونیوالے واقعات کے تناظر میں نہ دیکھے, امریکہ کو پاکستان کی پوزیشن کو سمجھنا چاہیے امریکہ کے ساتھ کچھ مسائل ضرور ہیں لیکن بات چیت چل رہی ہے ہم تو بھارت میں بھی امن چاہتے ہیں بھارت جو کچھ کشمیر میں کر رہا ہے مذمت کی جانی چاہیے. کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ضروری ہے.

انہوں نے کہا کہ کچھ سال پاکستان میں دہشتگردی کا بازار گرم تھا بچے بوڑھے سکول کالج مساجد اور کھیل کے میدان دہشتگردی کا نشانہ بنے پاکستان نے اپنی کوشش قربانیوں سے دہشتگردی کو شکست دی. دنیا پاکستان کی کامیابی اور قربانیوں کو تسلیم کرے جس عزم سے پاکستان نے دہشتگردی کو شکست دی ایسے کوئی قوم نہیں دے سکی۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان معاشی خود انحصاری کے راستے پر گامزن ہے پاکستان میں ٹیکس بڑھایا گیا اور مذید بڑھ رہا ہے .معاشی خود انحصاری سے ہی ہمارا گھر درست ہو گا, معاشی خود انحصاری کے بغیر خود مختار خارجہ پالیسی کی تشکیل ناممکن ہے، دوست ممالک سے سفارتی تعلقات معاشی تجارتی تعلقات میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سی پیک کے اقتصادی ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں سی پیک کے تحت ریلوے کا نظام اپ گریڈ کیا جا رہا ہے سی پیک کے حوالے سے ہمسایہ ملک کے تحفظات بے بنیاد ہیں آج ملک میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان وسط ایشیاء اور یورپ کو جوڑنے کے لیے مرکز بن سکتا ہے دنیا کی آدھی آبادی اس خطے میں آباد ہے مسلم لیگ ن کی حکومت نے چین کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت دی یمن جنگ کے حوالے سے پاکستان نے بہت سے دانشمندانہ فیصلے کیے۔

مصنف کے بارے میں