شامی مہا جر لڑکی کی سرحد پر تعینات سپاہی سے ہونے والی داستان محبت

شامی مہا جر لڑکی کی سرحد پر تعینات سپاہی سے ہونے والی داستان محبت

یونان :عراق کے صوبے دیالا سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ لڑکی نورا عرق ویزی کوگذشتہ سال ملک میں جاری تشدد کی وجہ سے اپنا گھر بار ملک چھوڑناپڑا۔جہاں سے وہ کشتی کے ذریعے یونان اور پھر وہاں سے مقدونیہ پہنچیں۔مقدونیہ پہنچنے کے بعد ان کا خاندان اب اس بات کا انتظار کر رہا تھا کہ آیا انھیں سربیا میں داخل ہونے دیا جائے گا کہ ان کی ملاقات ڈوبی ڈوڈیوسکی سے ہوئی۔ڈوڈیوسکی بوبی نے بی بی سی کو بتایا میں نے عرق ویزی کی آنکھوں میں کچھ خاص چیز دیکھی۔
میں نے ایک دن جب دونوں ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھا رہے تھے تو اس وقت بوبی بہت نروس تھے اور بہت زیادہ پانی پی رہے تھے۔نورا نے بتایا میں نے بوبی سے کہا تم مذاق کر رہے ہو۔لیکن شاید بوبی نے کوئی دس بار اپنے جملے کو دہرایا کہ کیا تم مجھ سے شادی کرو گی؟نورا عرق ریزی نے ڈوڈیوسکی بوبی سے شادی کرنے کی حامی بھر لی۔
دونوں نے مقدونیہ میں شادی کر لی۔دولہا پاپا قسطنطنیہ کے م±قلد مسیحی ہیں جب کہ ان کی دلہن کا تعلق ایک ک±رد مسلمان گھرانے سے ہے۔نورا عرق ریزی اور ڈوڈیوسکی بوبی کی شادی کی تقریب میں تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے 120 مہمانوں نے شرکت کی جن میں ان کے ریڈ کراس کے ساتھی بھی شامل تھے۔
اگرچہ بعد میں نورا کے باقی گھر والے جرمنی پہنچ گئے لیکن نورا اپنے شوہر اور ان کے تین بچوں کے ہمراہ مقدونیہ میں رک گئیںاور نورا نے ہنستے ہوئے بتایا کہ جلد ہی یہ لوگ پانچ سے چھ ہو جائیں گے۔