بھارتی ریاست مغربی بنگال میں توہین رسالت پر فسادات پھوٹ پڑے

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں توہین رسالت پر فسادات پھوٹ پڑے

کولکتہ:  بھارتی ریاست مغربی بنگال میں سوشل میڈیا  پر توہین رسالت کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے جس کے باعث فوج کو طلب کرلیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال کے ضلع نارتھ 24 پارگاناس کے علاقے بدوریہ میں کالج کا ہندو طالب علم فیس بک پرتوہین رسالت کا مرتکب ہوا جس پر ہزاروں افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔

مشتعل افراد نے 6 پولیس موبائلوں سمیت درجنوں گھروں کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنادیا جب کہ رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکوں کو بلاک اور ٹرینوں کو روک دیا گیا ہے۔ حکومت نے متاثرہ مقامات میں انٹرنیٹ کی سروس بند کردی ہے اور غیر اعلانیہ ہنگامی حالت کا نفاذ  ہے۔شدید بارش کے باوجود بھی سینکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔

انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر شاتم رسول کو پھانسی دینے کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے مقامی تھانے پر دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے پولیس اہلکار تھانے کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ مشتعل ہجوم نے توہین رسالت کے ملزم کے گھر کو بھی نذر آتش کردیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔حالات شدید خراب ہونے کی وجہ سے مرکزی حکومت نے پیرا ملٹری فورس کے اہلکاروں کو ریاست میں تعینات کردیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے طالب علم کو گرفتار کرلیا ہے۔

مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بینرجی نے بی جے پی کے گورنر پر حالات کو خراب کرنے کا الزام عائد کیا، کولکتہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر کیشری ناتھ تری پاٹھی نے انہیں فون کرکے دھمکیاں دیں اور بی جے پی فسادات کی آگ کو مزید بھڑکانے کی کوشش کررہی ہے، لیکن وہ حالات کی خرابی کے ذمہ دار افراد سے سختی سے نمٹیں گی۔

ممتا بینرجی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ گورنر کو ریاستی معاملات میں مداخلت سے باز رکھے۔

مصنف کے بارے میں