جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کا نوٹس لے لیا

جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد:پانامہ کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی نے حسین نواز کی جے آئی ٹی پیشی کے دوران لیک ہونے والی تصویر کا نوٹس لے لیا ہے ۔اس تصویر کے اصلی ہونے یا نقلی ہونے کے بارے میں انکوائری کمیٹی جائز ہ لے گی ۔جے آئی ٹی کے سربراہ معاملے کی انکوائری کر رہے ہیں ۔ 

اس سلسلے میں جے آئی ٹی کی پیشی کے دوران جوڈیشل کمیشن کے ملازمین سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ 

تصویر کے بارے میں کہا جارہاہے کہ یہ 28مئی گیارہ بج کر سینتیش منٹ کی ہے ۔تاہم ابھی تک اس کے اصلی یا نقلی ہونے کے بارے میں نہیں پتہ چلا ۔28مئی کو ڈیوٹی سر انجام دینے والے تمام افسران سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔

واضح رہے کہ  گزشتہ دنوں وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک ہلچل مچ گئی تھی ۔اس تصویر کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کے اس کو کس نے لیک کیا ہے ۔ یہ تصویر اٹھائیس مئی کی ہے جس میں وہ کرسی پر اکیلے بیٹھے نظر آرہے ہیں اور تفتیش کاروں کو جوابات دے رہے ہیں۔تجزیہ کار حیران ہیں کہ اتوار کے دن سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے لی گئی تصویر سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوگئی؟

جے آئی ٹی کے تندو تیز سوالات کا جواب دینے کے بعد حسین نواز میڈیا کے سامنے آتے ہی شیر بن جاتے ہیں ۔ کل بھی جب حسین نوازپیشی کے بعد میڈیا کے سامنے آئے تو انہوں نے کہا کہ  جے آئی ٹی جتنی بار طلب کرے گی اتنی بار پیش ہوں گے اور بہت جلد سچ سپریم کورٹ  کے سامنے آ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ابھی تک نہیں بلایا گیا.مفروضوں پر بات نہیں کروں گا ۔  وزیر اعظم نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے اور اداروں کے تقدس کے لیے اپنی جان بھی خطرے میں ڈالی۔ ایک سوال کے جواب میں حسین نے بتایا لندن کے فلیٹس کوئی متنازع نہیں اس حوالے سے عدالت میں دیئے گئے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ تمام الزامات باتوں کی حد تک رہے کوئی ایسا ثبوت ہے ہی نہیں جو سامنے لایا جا سکے۔ ماضی میں بھی پورے خاندان نے احتساب کا سامنا کیا ہے۔

واضح رہے پاناما کیس کی تفتیش کیلئے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے ایف آئی اے کے ایڈنشل ڈائریکٹر واجد ضیاء کی سربراہی میں جےآئی ٹی تشکیل دی تھی۔ جے آئی ٹی 222 ماہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما فیصلے میں اٹھائے گئے پندرہ سوالوں کے جواب تلاش کریں گے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔