قطری شخصیات ، سرکاری ادارے بیرون ملک دہشت گردوں کو فنڈز فراہمی میں ملوث

قطری شخصیات ، سرکاری ادارے بیرون ملک دہشت گردوں کو فنڈز فراہمی میں ملوث

برسلز:مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ریاست قطر میں قطری شخصیات اور سرکاری ادارے بیرون ملک دہشت گردوں کو فنڈز کی فراہمی میں ملوث ہیں۔

بیرون ملک دہشت گردوں کو رقوم کی منتقلی کا یہ سلسلہ اب بھی مختلف ذرائع سے جاری ہے۔مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں قومی سلامتی و بین الاقوامی ٹریڈ کمیٹی اور اقوام متحدہ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ قطر میں دہشت گردوں کی فنڈنگ میں ملوث عناصر کواب بھی کھلی چھوٹ ہے۔ دوحہ کے علم میں ہے کہ کون کون سے عناصر بیرون ملک دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کےلیے چندہ جمع کرتے اور اسے بیرون ملک بھجواتے ہیں مگر ان کے خلاف قطری قانون حرکت میں نہیں آتا۔رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت پر قطری قانون کی خاموشی پر کئی سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں۔

قطر کے سرکاری قانون میں اتنی لچک کیوں ہے کہ انتہا پسند عناصر اپنی مرضی کے مطابق کھلے عام چندے جمع کرتے اور خطیر رقوم بیرون ملک بھجواتے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا قطر کا قانون دہشت گردی کی فنڈنگ کا سہولت کار ہے؟سنہ 2015ءمیں امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ قطر میں مختلف افراد اور ادارے بیرون ملک دہشت گرد تنظیموں کے لیے کھلے عام فنڈز جمع کرتے ہیں۔قطر میں بیرون ملک شدت پسندوں کے لیے فنڈز جمع کرنے اور انہیں مختلف طریقوں سے بھجوانے کی تصدیق یورپی ممالک کی جانب سے بھی کی گئی۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ قطر کا سرکاری قانون دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہا ہے۔ امریکی کانگریس کے ذمہ دار ذرائع کا کہان ہے کہ شام میں القاعدہ کی سابقہ ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ اور موجود ’فتح شام محاذ‘ اور داعش کے حامی بھی قطر میں اپنی تنظیموں کے لیے رقوم جمع کرتے رہے ہیں مگر قطری عدالتی نظام اور قانون ان کے خلاف حرکت میں نہیں آیا۔رپورٹس کے مطابق خفیہ طورپر رقوم جمع کرنے کے دیگر طریقوں میں ایک طریقہ تاوان کی کارروائیوں کا ہے۔ عالمی سطح پر تاوان کے حصول کے لیے اغوا جیسے اقدامات کو غیر قانونی تسلیم کیا گیا ہے۔صرف نجی سیکٹر نہیں بلکہ قطرمیں سرکاری میشنری کو بھی دہشت گردی کی فنڈنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔ غیرملکی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ النصرہ فرنٹ کو رقوم کی منتقلی میں قطر کے سرکاری ادارے بھی سرگرم عمل رہے ہیں۔

خطے میں سرگرم انتہا پسند تنظیموں داعش ، القاعدہ، اخوان المسلمون، یمن کے حوثی اور دیگر علاقائی گروپوں کو قطر کی طرف سے مالی مدد کے ساتھ ساتھ لاجسٹک سپورٹ بھی ملتی رہی ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.