سندھ کاسال 2017-18ء کیلئے 10کھرب سے زائد کا بجٹ پیش

سندھ کاسال 2017-18ء کیلئے 10کھرب سے زائد کا بجٹ پیش

کراچی :  آئندہ مالی سال 2017-18 کے لیے 10کھرب 43 ارب 18 کروڑ 56 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا ، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کا اعلان جبکہ 46223 خالی اسامیوں کو پر کرنے کا بھی اعلان کی کیا گیا ۔ نئی اسامیوں کے لیے بجٹ میں 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں. سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ تین کھرب 45ارب سے زائد ہو گا ۔ اس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے دو کھرب75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.

2 ارب 75 کھرب میں سے 2 کھرب 45 ارب روپے صوبے اور 30 ارب روپے اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیں. بجٹ میں انفراسٹرکچر سیس کا دائرہ بڑھانے کی تجویز ہے۔ موٹر سائیکلوں کی طرح 1000 سی سی گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم موٹر وہیکل ٹیکس متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر 20 تا 25 فیصد اضافے کا فیصلہ گاڑیوں پر عائد لگژری ٹیکس میں 100 فیصد اضافے کا فیصلہ، اضافی منزلوں پر کرایہ وصول کرنے والے 120 گز کے مکانوں پر پراپرٹی ٹیکس کا استثنی ختم کرنے کا فیصلہ ، سینماؤں پر انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی بحال کرنے کا فیصلہ۔ شراب خانوں کے لائسنس کی فیس اور سپرٹ مینوئل میں 500 فیصد اضافے کا فیصلہ۔ آئندہ بجٹ میں سندھ حکومت کی آمدنی اور اخراجات ۔ بجٹ میں 9 کھرب 90 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے ۔ وفاق حکومت سے سندھ حکومت کو قابل تقسیم پول اور براہ راست منتقلیوں کی مد میں 6 کھرب 12 ارب 52 کروڑ روپے ملنے کی توقع ۔ صوبائی محصولات کی مد میں صوبے کو 2 کھرب روپے ملنے کی توقع ۔ 2 کھرب روپے میں سے ایک کھرب روپے اشیائ پر صوبائی سیلز ٹیکس کی مد میں وصول ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ دیگر ٹیکسوں کی مد میں 86 ارب روپے وصول ہونے کا تخمینہ ۔ غیر محصولاتی ذرائع سے 14 ارب روپے وصول ہونے کا تخمینہ لگایا ہے ۔

مالیاتی ذرائع سے سندھ کو 40 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 35 ارب روپے غیر ملکی امداد ملنے کی توقع ہے ۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے فیڈرل گرانٹس کی مد میں 15 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ کیش اوور بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاؤنٹس سے 50 ارب روپے ملنے کی توقع ۔ رواں غیر ترقیاتی ریونیو اخراجات کے لیے 6 کھرب 38 ارب روپے کا تخمینہ رواں مالیاتی اخراجات کے لیے 40 ارب روپے کا تخمینہ ترقیاتی اخراجات کے لیے تین کھرب45 ارب روپے سے زائد کا تخمینہ تعلیم کے لیے 190 ارب روپے ، صحت کے لیے 75 ارب روپے اور امن وامان کے لیے 95 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کے لیے دو کھرب 75 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز غیر ملکی امداد سے چلنے والے ترقیاتی منصوبوں کے لیے.2 44 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز .

وفاقی گرانٹس سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 27.3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز اہم ترقیاتی منصوبے ، جن کا اعلان ہو سکتا ہے کراچی کے پانی کے منصوبے ''کے ۔4 '' کے لیے 20 ارب 75 کروڑ روپے کی ریکارڈ رقم مختص کرنے کی تجویز دریائے سندھ سے کینجھر جھیل کو پانی فراہم کرنے والی نہر کے بی فیڈر کی لائننگ کے لیے 20 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز سکھر بیراج کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان متوقع ۔ اس منصوبے پر 16 ارب 16 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی گڈو بیراج کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان بھی متوقع سپریم کورٹ کے حکم پر منچھر جھیل کی بحالی کی اسکیم بھی بجٹ میں شامل ہو گی کراچی کے ٹرانسپورٹ کے منصوبے ییلو ، ریڈ اور بلیو بس ٹرانزٹ سسٹم شروع کرنے کا اعلان متوقع کراچی میں دیگر میگا پروجیکٹ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا جا سکتا ہے .

ان میں شہید ملت روڈ کو سگنل فری بنانے ، ماڑی پور روڈ پر فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔کراچی سرکلر ریلوے کے لیے بھی رقم مختص کی جائے گی انٹرا سٹی اور انٹر سٹی بس سروس منصوبے کا بھی اعلان کیا جائے گا ۔ بجٹ میں جاری ترقیاتی اسکیموں کو جلد مکمل کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے گی 100 سے زائد غیر ضروری اسکیموں کو ترقیاتی پروگرام سے نکال دیا جائے گا مختلف شعبوں کے لیے مختص ترقیاتی رقوم کی تفصیل محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 18ارب 68 کروڑ روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز یونیورسٹیز اور بورڈز کے لیے سوا تین ارب روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز نیوٹریشن پروگرام کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ بلدیات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 22 ارب 80 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ آب پاشی کے منصوبوں کے لیے 15 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ دیہی ترقی کے منصوبوں کے لیے 3 ارب 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 2 ارب 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز .

محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے منصوبوں کے لیے 15 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بورڈ آف ریونیو کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4 ارب 13 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے منصوبوں کے لیے 33 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ماحولیات و ساحلی ترقی کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے منصوبوں کے لیے 11 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز سندھ اسمبلی کے منصوبوں کے لیے ایک ارب 17 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے منصوبوں کے لیے 4 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ زراعت کے منصوبوں کے لیے 6 ارب 37 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ خوراک کے منصوبوں کے لیے 42 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ جنگلات کے منصوبوں کے لیے 88 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز  کی گئی ۔

لائیو اسٹاک اینڈ فشریوز کے منصوبوں کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بڑی نہروں کی لائنگ کے لیے 12 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز انرجی کے منصوبوں کے لیے 17 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز تھرکول کے کے منصوبوں کے لیے 17 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز۔ انڈسٹریز کے منصوبوں کے لیے 3 ارب 11 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز مائنز اینڈ منرل کے منصوبوں کے لیے 8 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز کچی آبادی کے منصوبوں کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ بہبود آبادی کے منصوبوں کے لیے 82 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لیے 4 ارب 64 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز سیاست کے منصوبوں کے لیے 2 ارب 22کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ کھیل کے منصوبوں کے لیے 2 ارب 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ محنت کے منصوبوں کے لیے 13 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ اقلیتی امور کے منصوبوں کے لیے 66 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز محکمہ خواتین کی بہبود کے منصوبوں کے لیے 47 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ٹیکسوں میں اضافہ اور ردو بدل درآمدی پٹرولیم مصنوعات ، ایل این جی اور تیل کی پائپ لائنوں پر انفرا سٹرکچر سیس نافذ کرنے کی تجویز اس سے حکومت سندھ کو ڈھائی ارب روپے اضافی آمدنی متوقع ہے ۔

1000 سی سی تک گاڑیوں پر موٹر سائیکلوں کی طرح لائف ٹائم موٹر وہیکل ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ ۔ نئی گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹیکس 10 ہزار روپے ہو گا ۔ 5 سال سے کم رجسٹرڈ گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹیکس 8 ہزار روپے ہو گا ۔ 10 سال سے کم رجسٹرڈ گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹیکس 5 ہزار روپے ہو گا ۔ 10 برس سے زیادہ مدت کی رجسٹرڈ گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹیکس 1000 روپے ہو گا ۔ 150 سی سی یا زائد موٹر سائیکلوں کا لائف ٹائم ٹیکس 5000روپے ہو گا گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافہ 1000 سے 1300 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں 1.25 فیصد اضافہ کی تجویز 1301 سے 2500 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں 2.6 فیصد اضافہ کی تجویز 2500 سی سی سے زائد گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں 5 فیصد اضافہ کی تجویز کمرشل ٹریکٹر ز کی رجسٹریشن فیس میں 100 فیصد اضافہ کی تجویز گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ ۔

موٹر سائیکل کی ٹرانسفر فیس 200 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کرنے کا تجویز ہیوی گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس 2000 روپے سے بڑھا کر 3000 روپے کرنے کا تجویز ۔ 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس 1000 روپے سے بڑھا کر 200روپے کرنے کی تجویز ۔1500 سی سی سے کم گاڑیوں کی ٹرانسفر 1250 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کرنے کی تجویز ۔2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس 1500 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کرنے کی تجویز ۔ 2000 سی سی سے زیادہ گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس 3000 ہزار روپے کرنے کی تجویز ۔ رکشہ ٹرانسفر فیس 400 روپے سے بڑھا کر 600 روپے کرنے کی تجویز ۔ ٹرانسفر فیس کی اضافی شرح کے حساب سے ہی گاڑیوں کی الٹریشن فیس میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہے گاڑیوں کے لگعری ٹیکس میں اضافہ 3000 سی سی یا اس سے زائد پاور کی درآمدی گاڑیوں کا لگعری ٹیکس ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کرنے کی تجویز 2000 سے 2999 سی سی کی گاڑیوں کے لیے لگژری ٹیکس 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کرنے کی تجویز 1500 سی سی سے 1999 سی سی کی گاڑیوں کا لگعری ٹیکس 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز کاٹن سیس سندھ کے آئندہ بجٹ میں فی 100 کلو کپاس پر کاٹن سیس 10 روپے سے بڑھا کر 15 روپے کرنے کی تجویز سندھ حکومت کو ٹیکسوں میں مجوزہ اضافوں سے سالانہ 3 ارب 67 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہو گی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں