انٹرا پارٹی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے تمام عہدے تحلیل

انٹرا پارٹی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے تمام عہدے تحلیل

اسلام آباد:  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے چیف الیکشن کمشنر اعظم سواتی نے پی ٹی آئی کے تمام عہدے تحلیل کر دئیے۔

ایک جاری بیان میں چیف الیکشن کمشنر اعظم سواتی نے کہاکہ تمام عہدے انٹرا پارٹی انتخابات کی وجہ سے تحلیل کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد انٹراپارٹی الیکشن کو شفاف بنانا ہے۔انٹراپارٹی انتخابات کیلئے چیف الیکشن کمشنراعظم سواتی نے عہدے تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔الیکشن کیلئے پیر کی رات 12 بجے تک کاغزات نامزدگی جمع کروائے جاسکتے ہیں۔انتخابات کیلئے پولنگ 17 جون کو بذریعہ ایس ایم ایس ہوگی۔

گذشتہ سال بھی عمران خان انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے بہت پرجوش تھے ٗجو مئی 2016 میں ہونے تھے تاہم پہلے ان کے پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر تسنیم نورانی سے اختلافات ہوگئے اور پھر پاناما اسکینڈل سامنے آنے کے بعد تو انہوں نے واضح طور پر اعلان کردیا تھا کہ موجودہ صورتحال میں پارٹی کو حکومت مخالف مہم پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔

اس سے قبل مارچ 2013 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کے دوران عمران خان کو بلا مقابلہ چیئرمین اور شاہ محمود قریشی کو وائس چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے 12 اکتوبر 2013 کو عمران خان نے ٹریبونل قائم کیا تھا۔ٹریبونل نے 17 اکتوبر 2014 کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔

یاد رہے کہ 22 مارچ 2015 کو پی ٹی آئی کے کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن پر قائم کیے گئے ٹریبونل کو تحلیل کر دیا تھاجس کے بعد ٹریبونل نے عمران خان کو طلب کیا تھا، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ بھی سامنے آیا تھا کہ وہ ٹریبونل کے سامنے پیش ہوں گے مگر وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

تحلیل کیا جانے والا انٹرا پارٹی الیکشن ٹریبونل جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔25 ستمبر 2016 کو جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ چیئرمین عمران خان کو ارسال کیا تھا جسے بعد ازاں چیئرمین نے منظور کرلیا۔اس سے قبل اگست 2015 میں پی ٹی آئی نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر رکنیت معطل کردی تھی۔

پارٹی چیئرمین عمران خان کے منع کرنے کے باوجود جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین پارٹی کے اندورنی معاملات پر بیان بازی جاری رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے عمران خان نے ان کی رکنیت معطل کی تھی۔

مصنف کے بارے میں