دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان مزید کام کر سکتا ہے، امریکا

دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان مزید کام کر سکتا ہے، امریکا

واشنگٹن: امریکا کی جانب سے گزشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے کے اشارے کے بعد پینٹاگون کی جانب سے اسلام آباد کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک اہم موڑ تک پہنچ چکی ہے اور اس موقع کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کو شکست دینی چاہیے۔ واشنگٹن میں پینٹاگون چیف کی ترجمان ڈانا ڈبلیو وائٹ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کے حوالے سے ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید کام کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم موڑ ہے اور پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ مزید اقدام کرے کیونکہ وہ دہشت گردی سے متاثر ہے لہٰذا ہم ان کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ کہاں مواقع دستیاب ہیں۔ بریفنگ کے دوران افغان حکومت کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی دعوت پر پاکستان کے خیر مقدم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو دہشت گردی اور تشدد کو ترک کرنا ہو گا اور افغانستان کے آئین کی حمایت کرنی ہو گی۔

مزید پڑھیں: پارٹی نشان چھیننے سے یہ کیا ہمارا نشان مٹا دیں گے، نواز شریف

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ی سینئر ساتھی لیسا کرٹس نے اچانک اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کی اہم قیادت سے ملاقات کی تھی جس کے بعد پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا بھی واشنگٹن کا دورہ شیڈول ہے جس کا آغاز منگل سے ہو گا۔ اس حوالے سے حکام نے تصدیق کی کہ اپنے دورے کے دوران تہمینہ جنجوعہ وائٹ ہاؤس اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کریں گی جبکہ امن کے لیے بنائے گئے امریکی ادارے کے ماہرین سے بھی خطاب کریں گی۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ وائٹ ہاؤس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی قومی سلامتی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر لیسا کرٹس سے ملاقات کریں گی۔ خیال رہے کہ لیسا کرٹس نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے نئے تعلقات کو آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔

اس بارے میں امریکا کے قائم مقام سیکریٹری آف اسٹیٹ الائس ویلس نے ایک انٹرویو میں پاکستان کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ واشنگٹن پرانے تعلقات کی بحالی نہیں چاہتا جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرد جنگ میں پاکستان کا ایک اہم اتحادی بنا دیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: دنیا امریکہ کی بے وقوفیوں پر ہنستی ہے, ٹرمپ

ان سب کے باوجود پینٹاگون حکام کی جانب سے واضح کیا کہ واشنگٹن حالیہ امریکی پالیسی میں بتائے گئے نئے حقائق کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھتا چاہتا ہے۔ یہ پالیسی ایشیا میں چین اور روس کے بھڑتے اثر و رسوخ کو امریکی مفادات کے لیے بڑے خطرے کے طور پر دیکھے جانے کے باوجود دہشتگردی کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

اس پالیسی پیپرز میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ چین اور روس کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے واشنگٹن کے خیال میں بھارت اسٹریٹجک ساتھی ہوسکتا ہے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں