بھارت میں متنازعہ زرعی قانون کیخلاف احتجاج کے 100 دن مکمل، کسانوں نے بڑا اعلان کر دیا

بھارت میں متنازع زرعی قانون کیخلاف 100 دن مکمل، کسانوں نے بڑا اعلان کر دیا

نیو دہلی: بھارت میں متنازع زرعی قانون کے خلاف 100 دن مکمل ہونے پر کسانوں نے کل ایکسپریس وے پر احتجاج کا اعلان کر دیا ۔

مودی حکومت کی ہٹ دھرمی ختم نہ ہوئی ۔ کسانوں کی جانب سے مارچ کو دہلی سے باہر مختلف مقامات کو جوڑنے والے ایکسپریس وے پر 5 گھنٹوں کے لیے بلاک کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔

کسان رہنماؤں نے ملک بھر میں احتجاج کے طور پر کسانوں کے حامیوں سے گھروں اور دفاتر پر کالے جھنڈے لہرانے اور کالے بینڈ پہننے کی بھی اپیل کی ہے ۔

اس سے قبل بھارتی کسانوں کا کہنا تھا کہ کسانوں کی تحریک انگریزوں کے خلاف بھی کامیاب ہوئی تھی اور اب مودی حکومت کو بھی ہرا دیں گے۔

بھارتی کسان مودی کے گلے کی ہڈی بن گئے ، سنگھو ، ٹکری اور غازی پور میں کسانوں کے دھرنے جاری ہیں ۔ کسانوں کی جانب سے 1915 میں انگریزوں کے ہاتھوں جان دینے والے کسانوں کی یاد میں ٹکری بارڈ میں تقریب کا اہتمام کیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر بھارتی کسانوں کا کہنا تھا کہ مودی کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے گھر بار چھوڑ کر یہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں ، حکومت کو کالے قوانین واپس لینے ہوں گے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی دلت کمیونٹی نے متنازع زرعی قانون کے خاتمے کیلئے کسانوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا ۔

دلت کمیونٹی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث احتجاج میں شامل ہونے پر مجبور ہوئے ، دلت کمیونٹی نے سبز پگڑیاں باندھ کر کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ۔