سعودی خواتین کو اب مخصوص کاموں کے لیے کسی کی رضامندی کی ضرورت نہیں

سعودی خواتین کو اب مخصوص کاموں کے لیے کسی کی رضامندی کی ضرورت نہیں

ریاض: مقامی میڈیا نے جمعہ کو رپورٹ نشر کی کہ سعودی خواتین کو اب مخصوص خدمات  کو انجام دینے کے لیے کسی شخص کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے، لیکن سرگرم کارکنوں کا ماننا ہے کہ شاہی حکم کا مطلب ابھی واضح نہیں ہے۔

 سعودی عرب کی خواتین پر دنیا کی سب سے سخت پابندیاں عائد ہیں یہاں تک کہ انہیں ملک میں گاڑی چلانے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

ولایت کے نظام کے تحت ایک خاندان کے مرد رکن، عام طور پر والد، خاوند یا بھائی کی اجازت کے بعد ایک عورت مطالعہ، سفر اور دیگر سرگرمیوں کو انجام دے سکتی ہے.

لیکن عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بادشاہ سلمان کی طرف سے جاری ایک شاہی فرمان کے مطابق اب خواتین  کو سرکاری خدمات کی انجام دہی کے لئے ایک ولی کی رضامندی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے مگر ان معاملات میں جہاں اسلامی قانون کے مطابق اجازت لینے کی ضرورت محسوس ہو۔   

عرب نیوز کے علاوہ باقی سرکاری میڈیا جس میں سبق آن لائن اخبار شامل ہے میں بھی ایسی ہی رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی قانون کے تحت خواتین کو گھر سے باہر سرکاری اداروں میں شناخت، پولیس کے ہاں شکایت کے اندراج اور بیرون ملک سفر کے لیے اپنے محرم مردوں سے اجازت لینا پڑتی ہے۔