بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی گینگ ریپ کیس میں ملزموں کو موت کی سزا سنا دی

بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی گینگ ریپ کیس میں ملزموں کو موت کی سزا سنا دی

نئی دہلی:بھارت کی اعلیٰ عدالت نے جمعہ کے روز دارالحکومت دہلی میں ایک بس میں عورت کے ساتھ زیادتی کیس میں چار ملزموں کو موت کی سزا سنا دی،یہ حادثہ 2012میں دہلی کی ایک پبلک میں پیش آیا تھا،اس حادثے نے بھارت میں خواتین پر جنسی حملوں کو پوری دنیا میں اُجاگر کر دیا تھا اور پورے بھارت میں ایسے حملوں کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا تھا۔
فیصلہ سنتے ہی متاثرہ لڑکی کے ورثہ نے خوشی کا اظہار کیا اور تالیاں بجائیں ، دہلی گینگ ریپ کیس کو سننے والے ججوں کا کہنا تھا یہ ایک ایسا بھیانک جرم ہے جس نے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کہ رکھ دیا ہے، اس کیس کا فیصلہ انصاف کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
یاد رہے 16دسمبر2012کو ایک 23سالہ لڑکی اپنے ایک دوست کے ساتھ دہلی کی ایک بس میں سفر کر رہی تھی تو ان ملزمان نے ان دونوں کو میٹل راڈ سے مارا اور لڑکی کو متعدد دفعہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، متاثرہ لڑکی اندرونی چوٹوں کے باعث سنگاپور کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئی تھی۔ کورٹ کے باہر لڑکی کی والد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج میں بہت خوش ہوں،متاثرہ لڑکی کے والد نے کہا کہ یہ صرف میرے خاندان کی جیت نہیں بلکہ یہ بھارت کے ہر عورت کی جیت ہے۔
چار حملہ آوروں کو2013 میں موت کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم نے دوران تفتیش خودکشی کر لی تھی باقی ملزمان نے بھارت کی اعلیٰ عدالت میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
بھارت کی نیشنل کرائم ریکارڈ ایجنسی کے مطابق سال 2015میں34000 زیادتی کے واقعات درج ہوئے جبکہ 84,000ہزار عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا ،بھارت میں عورتوں پر یہ وہ واقعات ہیں جو رجسٹر ہیں ورنہ بھارت میں خواتین پر بسوں ،ٹرینوں،گلیوں غرض یہ کہ کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں خواتین پر جنسی حملے نہ کیے جاتے ہوں۔