بھارتی ہسپتال میں میڈیکل کے طالبعلم کو کورونا کے مریضوں کو داخل کرنے کااختیار سونپ دیا گیا

بھارتی ہسپتال میں میڈیکل کے طالبعلم کو کورونا کے مریضوں کو داخل کرنے کااختیار سونپ دیا گیا
سورس: file photo

نئی دہلی, بھارت کے ایک بڑے ہسپتال میں میڈیکل کے طالب علم کو مریضوں کی زندگی اور موت کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری دے دی گئی ۔

میڈیا سے گفتگو میں نوجوان میڈیکل اسٹوڈنٹ روہن اگروال نے بتایا کہ اس کو ہولی فیملی اسپتال، دہلی میں کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں کو داخل کرنے یا نہ کرنے کا اختیار سونپ دیا گیا ہے۔

روہن کی میڈیکل ایجوکشن مکمل ہونے میں اگرچہ اس وقت مزید ایک سال باقی ہے لیکن پھر بھی اسے دہلی کے ہولی فیملی اسپتال میں کورونا مریضوں کو داخل کرنے یا نہ کرنے کے ذمہ داروں میں شامل کردیا گیا ہے جبکہ اسے مسلسل 27 گھنٹے تک ڈیوٹی کرنی پڑتی ہے۔

 یاد رہے کہ مشنری اسپتال ہولی فیملی کا شمار بھارت کے بہترین اسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں عام حالات میں مختلف ممالک سے لوگ آتے ہیں اور اپنا علاج کرواتے ہیں۔ لیکن کورونا وبا کی شدت نے ہولی فیملی جیسے بڑے اسپتال تک کا نظام شدید متاثر کیا ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا اس قدر بھیانک ہوچکی ہے کہ وہاں نہ صرف اسپتالوں میں بستر اور وینٹی لیٹرز کم پڑ گئے ہیں بلکہ بہترین اسپتالوں کے حالات بھی کسی تیسرے درجے کے سرکاری اسپتال جیسے ہوگئے ہیں۔

دہلی میں اس وقت کورونا مریضوں کےلیے تقریباً 5000 آئی سی یو بستر موجود ہیں جو تمام کے تمام بھر چکے ہیں۔دوسری جانب کورونا کے خلاف لڑنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز میں سے بھی بیشتر کو ویکسین نہیں لگائی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ کیجری اگروال کا کہنا ہے کہ اسپتال میں موجود بیشتر مریض اور ان کے تیماردار حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ ڈاکٹروں اور نرسوں نے بھی مکمل حفاظتی لباس پہننا چھوڑ دیا ہے۔