پاکستان میں 40برس گزار کر بریدہ واپس آنے والا انتقال کر گیا

پاکستان میں 40برس گزار کر بریدہ واپس آنے والا انتقال کر گیا
کیپشن: فوٹو اے پی پی

    بریدہ:  پاکستان میں 40برس گزار کر اپنے وطن بریدہ آنے والے 70سالہ عبداللہ التویجری  کا انتقال ہو گیا۔ اہل قصیم نے بریدہ کی الخلیج جامع مسجد میں نماز جنازہ پڑھ کر انہیں الموطا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔ 44برس قبل التویجری اپنے گھر سے نکل کر لا پتہ ہو گیا تھا ۔وہ اپنی یادداشت کھو بیٹھا تھا۔

کراچی میں سعودی سفارتخانے کے ایک اہلکار کو اچانک اس کی موجودگی کا علم ہوا ۔ واٹس ایپ پر ملنے والے پیغام سے پتہ چلا کہ جو شخص تقریباً 40برس سے پاکستان میں قیام پذیر ہے وہ وہی ہے جو بریدہ کی الصناعہ کی اسٹریٹ پر واقع اپنے مکان سے نکل کر لاپتہ ہو گیا تھا۔ التویجری کی عمر اس وقت 31برس تھی۔ وہ اپنی والدہ کے ساتھ ناشتہ کر کے عرعر شہر کیلئے روانہ ہوا تھا۔ وہاں سے وہ عراق پھر ایران اور آخر میں پاکستان پہنچ گیا تھا۔ اسے اپنی زندگی کی کوئی بات یاد نہیں رہی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث اسے پاکستانی پولیس نے جیل میں ڈال دیا تھا جہاں اس نے ایک برس گزارا۔ بالآخر اسے رہا کر دیا گیا۔

ایک بوڑھی خاتون کو اس پر رحم آگیا وہ نادار لوگوں کے لئے پناہ گاہ قائم کئے ہوئے تھی۔ اس نے کراچی میں سعودی قونصل خانے سے رابطہ کر کے التویجری کی مدد کی کوشش کی۔ التویجری سعودی لہجے میں بعض جملے دہراتا تھا لیکن اس سے کسی نتیجے تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ کراچی میں سعودی سفارتی اہلکار نے بتایا کہ 6برس قبل اس کی ملاقات ایک شخص سے ہوئی جس نے بوڑھی خاتون کے یہاں التویجری کی موجودگی کا تذکرہ کیا۔ وہ بریدہ اور الصناعہ اسٹریٹ کا تذکرہ بار بار کرتا رہتا تھا۔ اس وقت تک واٹس ایپ اور انسٹاگرام وغیرہ کی سہولت نہیں تھی۔ آخر کار مختلف حوالوںسے معلومات جمع کر کے التویجری تک رسائی حاصل کی گئی۔

بریدہ میں الصناعہ اسٹریٹ سے اس کا اتہ پتہ لیا گیا اور اسے سفری دستاویز تیار کر کے قصیم بھجوا دیا گیا۔ یہاں آکر وہ 4برس زندہ رہا ۔ 70برس سے زیادہ کی عمر پا کر انتقال کر گیا۔