سرحدی تنازع بھلا کر چین، بھارت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات کا خواہشمند

سرحدی تنازع بھلا کر چین، بھارت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات کا خواہشمند

شیامن: چینی صدر شی جن پنگ نے ماضی قریب کا سرحدی تنازع بھلا کر بھارت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات قائم رکھنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی شہر شیامن میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے اختتام کے بعد چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اپنے وفود کے ہمراہ ملاقات ہوئی۔

چینی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ملاقات کے دوران صدر شی جن پنگ نے بھارتی وزیراعظم سے کہا کہ چین اور بھارت کے مضبوط اور مستحکم تعلقات ہونے چاہئیں جو دونوں ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'چین، بھارت کے ساتھ امن کی ہم عہدی کے پانچ اصولوں کی بنیاد پر مل کر کام کرنا چاہتا ہے جو سیاسی اعتماد بحال کرنے، باہمی تعاون کے فروغ اور بھارت اور چین کے تعلقات کو صحیح سمت میں لانے کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے لائے گئے تھے'۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعمیری ملاقات ہوئی۔واضح رہے کہ 16 جون کو ڈوکلام میں بھارتی فوج کی جانب سے چینی سڑکوں پر کام رکوانے کے بعد سے چینی اور بھارتی افواج آمنے سامنے آگئی تھیں۔چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدوں سے ملنے والے اپنے علاقے میں ایک سڑک تعمیر کر رہا ہے اور یہ علاقہ بھارتی ریاست سکم سے ملتا ہے۔

ڈوکلام کے اس علاقے پر چین اور بھوٹان دونوں ہی ممالک دعویٰ کرتے ہیں جبکہ بھارت اس علاقے پر اپنا دعویٰ نہیں کرتا۔بھارت کی جانب سے اس علاقے میں سڑک کی تعمیر کو رکوانے کے لیے فوجی تعینات کیے گئے، جس کے بعد چینی اور بھارتی فورسز کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے جسے بھارت اور چین کے درمیان گذشتہ دو دہائیوں میں سب سے ابتر صورتحال قرار دی جارہی تھی۔

چین نے بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس علاقے سے اپنی فوجیں واپس لے کر جائے جبکہ بھارت کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی فوجیں ایک ساتھ اس علاقے سے باہر جائیں گی۔

گذشتہ ہفتے بھارت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ دونوں ممالک سرحد پر موجود اپنی فوجیں واپس بلا لیں گے، جبکہ چین نے اس حوالے سے کہا کہ صرف بھارتی فوج ہی علاقے سے واپس جائے گی جو غیر قانونی طور پر چینی علاقوں میں موجود ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ بھارت اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھے گا اور دوبارہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گا۔