نواز شریف ،مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ ایک بار پھر تحلیل

نواز شریف ،مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ ایک بار پھر تحلیل
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور :لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، مریم نواز اور دیگر 14 سیاسی شخصیات کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فل بنچ ایک بارپھر تحلیل ہوگیا ہے اور جسٹس شاہد جمیل خان نے سماعت سے معذرت کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دلی خواہش ہے پاکستانی فلم انڈسٹری بھی بھارتی انڈسٹری جیسی شاد ہوجائے،ماہرہ خان

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس شاہد جمیل خان کے بعد نیا بنچ تشکیل دیدیا، جسٹس شاہد جمیل خان کی معذرت کے بعد جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بنچ میں شامل کیا گیا ہے اور نئے بنچ میں جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر شامل۔

یہ بھی پڑھیں:’پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے‘ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،فیصل آباد کا جڑانوالہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ،جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل فل بنچ میں آج توہین عدالت کی 27 متفرق درخواستوں پر سماعت ہونا تھی،مریم نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میں مصروفیت کی بنا پر عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ میاں نواز شریف کی جانب سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے عدالت میں وکالت نامہ جمع کروا دیا۔درخواستوں میں نوازشریف، مریم نواز کے علاوہ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال ، اسحاق ڈار اور سعد رفیق کو فریق بنایاگیا ہے اور خواجہ آصف، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، نہال ہاشمی، رانا ثناءاللہ، مائزہ حمید، آصف کرمانی، عابد شیر علی، محسن رانجھا اور پرویز رشید کو بھی فریق بنایاگیاہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہم ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کرتے ہیں، عمران خان

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ پانامہ لیکس کیس میں سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیا ،نا اہل ہونے کے بعد حکومتی شخصیات عدلیہ پر تنقید کر رہی ہیں اور تضحیک آمیز بیانات دے رہے ہیں، توہین آمیز تقاریر پر چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ چیئرمین پیمرا، درخواستگزار کی درخواستوں پر کارروائی نہیں کررہے اور ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سلمان خان کل تک جیل میں رہیں گے، درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت، عدلیہ مخالف تقاریر پر تمام شخصیات کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائے،عدالت تمام شخصیات کے خلاف فوجداری کاروائی عمل میں لانے کا حکم دے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں