ہالینڈ میں اسلام دشمنی کا ایک اور واقعہ،مسجد کو آگ لگادی گئی 

ہالینڈ میں اسلام دشمنی کا ایک اور واقعہ،مسجد کو آگ لگادی گئی 
کیپشن: ہالینڈ میں اسلام دشمنی کا ایک اور واقعہ،مسجد کو آگ لگادی گئی 
سورس: file

 ایمسٹرڈیم : ہالینڈ میں مسلمان دشمنی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔شر پسندوں نے زیرتعمیر مسجد کو آگ لگادی گئی۔ یہ افسوس ناک واقعہ مغربی شہر گاؤڈا میں  پیش آیا۔ 

 القدس العربی اخبار نےاپنی رپورٹ میں مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ اس نے ایک 40 سالہ غیرمقامی باشندے کو حراست میں لیا ہے۔ آتش زدگی کے نتیجے میں مسجد کی عمارت کو نقصان پہنچا۔ 

مقامی مسلمان تنظیم کے نائب سربراہ فرید حبیبی نے بتایا کہ آتش زدگی کا شکار ہونے والی مسجد سلام میں تعمیر کام تکمیل کے مراحل میں تھا۔  آگ بجھانے کے لیے فوری اقدام کیا گیا، جس کے باعث بڑی تباہی نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس واقعے کو خوفناک قرار دیا۔ مسلمان تنظیم کی جانب سے شکایت درج کرانے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی۔

 عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص نے آتش گیر مادہ چھڑک کر مسجد کو آگ لگائی۔ دوسری جانب سوئیڈن میں اسلامو فوبیا کے باعث حملوں کا سامنا کرنے والوں کو اکثر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں سوئیڈش کرائم انویسٹی گیشن کونسل نے 2016ء سے 2018ء کے دوران اسلام دشمنی پر مبنی حملوں کا سامنا کرنے والے 500 افراد سے متعلق رپورٹ حکومت کو پیش کردی۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت کو دھمکیوں اور ہراس کا سامنا رہا۔ کونسل کے محقق جوہانا اولسریڈ نے بتایا کہ متاثرین میں مسلمانوں کی نمایاں خصوصیات موجود نہیں تھیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر مسلمان پر حملہ ہو سکتا ہے۔ جو لوگ مذہبی لباس پہنتے ہیں اور جو مسلمانوں کے ساتھ میڈیا میں نمایاں ہیں، ان پر حملہ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ 

مسلمان خواتین پر ہیڈ اسکارف پہننے کی وجہ سے گلیوں اور سوشل میڈیا پر اسلامو فوبیا کے تحت اکثر حملہ کیا جاتا ہے۔ کونسل کی ایک اور محقق لیزا والن نے بتایا ہے کہ اسلامو فوبیا اور نفرت انگیز حملوں کے خوف سے مسلمان سیاست سے دور رہتے ہیں۔

 گرین پارٹی کی شریک چیئر پرسن اور امور مساوات کی وزیر مارٹا اسٹینیوی نے اس رپورٹ کے بارے میں اپنے جائزے میں کہا کہ مسلمان خواتین پر کس طرح حملہ کیا گیا، ان کے سر سے اسکارف کو جبراً ہٹا کر زمین پر پھینک دیا گیا، ان کے چہروں پر تھوکا گیا اور انہیں توہین کا نشانہ بنایا گیا۔ میرے نزدیک یہ تمام حرکات دہشت ناک ہیں اور کہیں زیادہ وسیع پیمانے کی رپورٹ پر حکومت کا سرعت سے کام کرنا مجھے مناسب لگتا ہے۔