پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے نوٹس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے نوٹس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ
کیپشن: پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے نوٹس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے نوٹس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بلاول بھٹو نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو سخت جواب دینے کی ہدایت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے ملنے والے نوٹس کا جواب تیار کر کے آصف زرداری اور بلاول کو بھجوایا جائے گا جبکہ نوٹس جاری ہونے کے بعد سی ای سی کا اجلاس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز میں دے گی۔ پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس میں مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی پالیسی کو ہدف تنقید بنائے گی۔ پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کے الزامات پر جلد پریس کانفرنس بھی کرے گی اور اتحاد کو توڑنے کی کوششوں کا ن لیگ کو ذمہ ٹھہرائے جائے گا۔

خیال رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کا مرکزی مجلس و عاملہ کا اجلاس سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے بعد مرکزی نائب صدر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ آج پارٹی اجلاس میں شوکاز نوٹس کا جائزہ لیا گیا، پارٹی اجلاس کا ایجنڈا صرف شوکاز نوٹس تھا۔ نائب صدر کی حیثیت سے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔ اے این پی اپوزیشن اتحاد سے تمام عہدے چھوڑ دے گی۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج بھی ڈکلیئریشن، چارٹر کے اصولوں کو ہم سپورٹ کرتے ہیں، ہم انہی اصولوں پر سیاسی سفر کو جاری رکھیں گے، کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا، پی ڈی ایم کی کامیاب تحریک چلائی گئی۔ 

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ استعفوں پر اختلاف رائے کے باعث لانگ مارچ ملتوی کیا گیا، اےاین پی کاموقف تھاکہ متفقہ استعفوں کے بغیرلانگ مارچ بےاثرہوگا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا اورلانگ مارچ ملتوی کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ہمیں کیوں شوکاز نوٹس بھیجا گیا، ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا۔ اے این پی سے جواب لینے کا اختیار صرف اسفند یار ولی کو ہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے تحفظات تھے۔

امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلا مقابلہ جیتنے پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہوگیا ہے تو اس پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی۔ اس شوکاز کا واضح مطلب ہے کہ یہ ہماری ساکھ کو متاثر کرنا چاہ رہے ہیں۔ کیا جلدی تھی اس نوٹس کی؟ مولانا کے صحتیاب ہونے کا انتظار کرتے اور بعد میں اجلاس بلالیتے، واضح ہے کہ کچھ جماعتیں مقاصد کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔