اپوزیشن کا سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ

اپوزیشن کا سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب کا بحران سنگین صورتحال اختیار کرتا چلا جا رہا ہے جہاں اب اپوزیشن نے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے جا رہے ہیں۔ پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی ہیں۔ 
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں اپنے ہی ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عمدم اعتماد جمع کروائی تھی جس کے بعد صوبے میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت نے ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے وزیراعظم سے منظوری لینے کے بعد سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماءمیاں محمود الرشید اور پی ٹی آئی کے دیگر ارکان پنجاب اسمبلی کے دستخط ہیں۔ 
تحریک عدم اعتماد آج صبح سیکرٹری اسمبلی کے دفتر میں جمع کرائی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے مجاذ نہیں رہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کیخلاف یہ تحریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے تنازعہ کے بعد جمع کرائی گئی جبکہ ان کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے راستے جدا ہونے کے امکانات میں پہلے ہی اضافہ ہو چکا ہے۔ 
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے ریمارکس دیئے تھے جس پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری نے رات گئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور اجلاس طلب کر لیا مگر ترجمان اسمبلی زین علی نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس 16 اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوست مزاری گزشتہ روز وزیر اعظم کی طرف سے بلائے جانے والے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے، جبکہ وہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے وقت گورنر ہاﺅس سے چند قدم دور واقع اپنے گھر میں ہی تھے۔

مصنف کے بارے میں