نواز شریف پاسپورٹ کیلئے درخواست نہیں دیں گے: محمد زبیر

نواز شریف پاسپورٹ کیلئے درخواست نہیں دیں گے: محمد زبیر
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے رہنماءمحمد زبیر نے کہا ہے کہ ایسا کوئی چانس نہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پاسپورٹ کیلئے درخواست دیں، امید ہے کہ برطانیہ میں قیام میں توسیع کی اپیل منظور ہو جائے گی۔ 
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران میزبان نے نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر سے کہا کہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف واپس آنا چاہیں تو 24 گھنٹے میں سفارت خانہ انہیں پاسپورٹ دیدیگا۔ وکیل کی رائے بھی آپ نے سن لی کہ توسیع کی اپیل منظور ہونے کے امکانات بہت کم ہیں اور اس پر چھ مہینے سے سال کے اندر فیصلہ آ سکتا ہے، تو نواز شریف برطانوی قوانین کے رحم و کرم پر ہوں گے، شیخ رشید صاحب کی پیشکش قبول کر لیں۔ 
اس پر محمد زبیر نے نواز شریف کے برطانیہ میں قیام میں توسیع کی اپیل منظور ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے پاسپورٹ کی درخواست دینے کے امکانات کو یکسر رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی چانس نہیں ہے کہ نواز شریف ہائی کمیشن کو درخواست دیں کہ انہیں پاسپورٹ دیدیا جائے، نواز شریف جن حالات میں برطانیہ گئے اور وہاں قیام کر رہے ہیں، ان حالات میں برطانیہ کے قوانین کی پاسداری بھی کرنی ہے اور صحت کا خیال بھی رکھنا ہے۔ 
نواز شریف اور مریم نواز شریف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملے کے دوران پاکستان کے حالات اور یہاں ان کی جان کو لاحق خطرات کے معاملات کو بھی مدنظر رکھنا ہے اور یہ سب چیزیں دیکھ کر ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کا کیس بہت مضبوط ہے اور برطانیہ میں قیام میں توسیع سے متعلق ان کی اپیل منظور کر لی جائے گی۔ 
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سیاسی سرگرمیاں صرف بیانات کی حد تک ہیں، وہ جلسے جلوس نہیں کر رہے اور جہاں تک صحت کی بات ہے تو یہ بہت مشکل ہے کہ اس بات کی تشریح کر دی جائے کہ کوئی شخص اتنا بیمار ہو تو بستر پر ہو گا اور اگر بستر پر نہیں تو اسے علاج کی بھی ضرورت نہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ظاہر سی بات ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں کوویڈ 19 آیا جس سے پوری دنیا متاثر ہوئی اور برطانیہ بھی خاصہ متاثر ہوا جس کے باعث نواز شریف کے علاج کا پراسیس تاخیر کا شکار ہوا، ان کے ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف موجود ہے اور وہ ان سے علاج بھی کروا رہے ہیں، ان کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔