دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کا 80 فیصد امریکی کمپنیوں کا تیار شدہ تھا، رپورٹ

دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کا 80 فیصد امریکی کمپنیوں کا تیار شدہ تھا، رپورٹ

سٹاک ہوم :امن پر تحقیق کے سویڈش ادارے سپری کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں اسلحے کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس سے یہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ دنیا امن کی جانب بڑھ رہی ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق سپری کے محققین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں گزشتہ برس ہتھیاروں کی فروخت میں معمولی سی کمی آئی ہے اور 2014ءکے مقابلے میں یہ 0.6 کم ہے۔
ہتھیاروں کی تجارت میں کمی کے باوجود 2015ء میں سو بڑے اسلحہ ساز اداروں کی فروخت 370 ارب ڈالر کے برابر رہی۔امریکا میں موجود کمپنیاں ابھی بھی دنیا کی اسلحے کی منڈی پر چھائی ہوئی ہیں اور گزشتہ برس کے دوران دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کا 80 فیصد انہی اداروں کا تیار شدہ تھا، جس کی مالیت 209.7 ارب ڈالر بنتی ہے۔
یورپی کمپنیوں کے اسلحے کی فروخت 95.7 ارب ڈالر رہی۔ اس میں سب سے بڑا حصہ 6 فرانسیسی کمپنیوں کا تھا، جو تقریباً ساڑھے 21 ارب ڈالر بنتا ہے۔سپری کی رپورٹ کے مطابق 2015 کےدوران تین جرمن کمپنیوں کے بنائے گئے اسلحے کی فروخت 2014ءکے مقابلے میں7.4 فیصد کے اضافے کے ساتھ 5.6 ارب ڈالر رہی۔
سویڈش کمپنی سیئب ہتھیاروں میں 19.8 فیصد اوربرطانوی بی اے ای سسٹمز کی ہتھیاروں کی فروخت میں 2.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2015 ء کے دوران گیارہ روسی اسلحہ ساز اداروں کی فروخت30.1 ارب ڈالر رہی۔ ایشیائی کمپنیوں کی بنائے گئے اسلحے کی فروخت بھی بڑھی ہے جبکہ اس فہرست میں چین کے اعداد وشمار شامل نہیں ہے۔