چین اور برطانیہ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی منصوبے پر تحفظات کا اظہار

چین اور برطانیہ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی منصوبے پر تحفظات کا اظہار

برسلز: مشرق اور مغرب کی دو بڑی طاقتوں چین اور برطانیہ نے مقبوضہ بیت المقدس  ’یروشلم‘  کو   اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے منصوبے پر تحفظات کا  اظہار  کر دیا۔ 

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے باقاعدہ نیوز بریفنگ میں کہا کہ یروشلم کے حوالے سے امریکی منصوبے سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کے فریق ہیں جنھیں اعتماد میں لے کر ہی اس کا حل نکالنا ہوگا۔ ادھر برطانوی وزیر خارجہ بورس جوہنسن نے برسلز میں نیٹو اجلاس میں شرکت کے موقع پر ،اس حوالے سے اعلی امریکی حکام کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے اتحادیوں کی مشاورت اور تجاویز سے روگردانی مشرق وسطی میں تشدد کی نئی لہر کو جنم دے گی۔

انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اسرائیل میں قائم امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا منصوبہ بھی رکھتے ہیں تاہم برطانیہ کا اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یروشلم کے بارے کوئی فیصلہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان اس مسئلے کے تصفیے کے تحت ہونا چاہیے، بصورت دیگر صورتحال بگڑ سکتی ہے۔

اس سے قبل یورپی یونین کے شعبہ سیاسی امور کی سربراہ فیڈریکا موغرینی بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر سخت تنقید   کی اور کہا   کہ یورپی یونین ٹرمپ کے منصوبے امن عمل کیلئے خطرہ قرار دے چکی ہے ۔یاد رہے کہ یروشلم پر اسرائیلی اور فلسطینی اپنا اپنادعوی کرتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں