پاکستانی طالبہ کاباراک اوباما کو خط اور سابق صدر کا جوابی خط

پاکستانی طالبہ کاباراک اوباما کو خط اور سابق صدر کا جوابی خط

نیویارک:خدیجہ ایک سولہ سالہ پاکستانی طالبہ ہے،خدیجہ کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے اور یہ طالبہ Kennedy-Lugar Youth Exchange and Study (YES) program. کی ممبر بھی ہیں۔Yes نامی تنظیم مسلم ممالک کے طالب علموں کو سکالر شپ فراہم کرتی ہے جو طالب علم اس سکالرشپ کو حاصل کرتے ہیں پھروہ اپنا ایک سال امریکا کے تعلیمی اداروں میں گزارتے ہیں۔ یہ طالب علم امریکا میں اپنی میزبان فیملیوں میں رہتے ہیں جہاں وہ امریکی معاشرے کی قدروں اور کلچر کو قریب دیکھنا کا موقع ملتا ہے۔خدیجہ سال 2016.2017 کے پروگرام کا حصہ بن کر ریاست مشی گن پہنچی جہاں وہ ورلڈ ہسٹری،میتھولوجی، جرنلزم، امیریکن ادب،مائیکربائیولوجی،آرٹ اور فوٹو گرافی کے مضامین پڑھ رہی ہیں۔
2016 کے آخر میں خدیجہ نے سابق صدر باراک اوباما  کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ جب خدیجہ سے پوچھا گیا کہ آپ نے باراک اوباما کو خط لکھنے کا فیصلہ کیوں کیا تو اُنھوں نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ سے اوباما کو ایک اچھے انسان کے طور پر دیکھتی ہیں۔ میں نے اُن کو ایسے ہی خط لکھا جیسے کسی بھی عام انسان کو لکھا جاتا ہے، میں صدر اوباما  کی خواتین کے حقوق کے متعلق کام کو اچھی نظر سے دیکھتی ہوں اور جیسے وہ ا پنی فیملی کو وقت دیتے ہیں۔ صدر اوباما ہمیشہ ہی خواتین کے حقوق کے بارے کافی اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں اور اہم معاملات پر وہ اپنی عوام سے بھی مخاطب ہوتے تھے۔

صدر اوباما  نے خدیجہ کے خط کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ امریکا صدر کے طور ایسا کرنا اُن پر ضروری بھی تھا اب میری صدارتی مدت ختم ہو رہی ہے، اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ میں یہ جدوجہد ترک کر دوں جو آپ اور آپکے ہم عمر کے لیے مستقبل کے دروازے کھول دے گی۔

خدیجہ نے باراک اوباما کی ویب سائٹ پر ایجوکیشن نظام کی بہتری کے لیے بہت سارے خیالات پیش کئے، خاص کر عورتوں کی تعلیم کے لیے کوشش کرنا شامل ہے.صدر اوباما کو لکھے گئے خط کا سوشل میڈیا پر کافی چرچابھی ہو رہا ہے اور لوگ مختلف طریقوں سے خدیجہ کے خط اور باراک اوباما کے جوابی خط کا ذکر کر رہے ہیں