رمضان شوگر ملز کیس،لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرلی

رمضان شوگر ملز کیس،لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرلی


لاہور: عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبر کے سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ یہ بتائیں کیس کی تفتیش کس نے کی ،کیس میں تفتیش کا لیول ہے آپ سب کو پرائیڈ آف پرفارمینس ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں دس ہزار بندہ بھی آجائے ہمیں پرواہ نہیں، جس کی ضمانت بنتی ہے اسے دیں گے کیونکہ ہم اپنے رب کو جوابدہ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں بے خبر ہیں ، جس طرح آپ لوگوں نے تفتیش کی کیا کام ایسے ہوتا ہے۔

خیال رہے عدالت نے حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز ریفرنس، آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا تھا۔

ن لیگی رہنما نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی گرفتاری کی وجوہات کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے، نیب منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا۔


لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخوست کے متن میں شامل ہے کہ حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا۔

حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی اور کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

متن میں درج ہے کہ درخواستگزار ن لیگی کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ خصوصی قانون ہے جس میں چیئرمین نیب کو مداخلت کا اختیار نہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کو صرف آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت تحقیقات کا اختیار ہے،  نیب کی تحقیقات 2005 سے 2008 کے دوران بیرون ملک سے موصول ہونے والی رقم کے گرد گھومتی ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 2005 سے 2008 تک حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے۔ بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔

ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، منی لانڈرنگ تحقیقات غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔